سر الف عین، سر یاسر شاہ

  1. ص

    غزل براے اصلاح و تنقید

    آئینے میں تو ذرا دیر ٹھہر جاؤ ناں اے مرے عکسِ شکستہ نہیں ڈراؤ ناں یہ بھی آنکھوں میں لئے اشک نکل پڑتے ہیں ان ستاروں کو کوئی بات سنا جاؤ ناں اب تری آنکھ کی دہلیز پہ مر جانا ہے ریزہ ریزہ جو مرا مان ہے لے آؤ ناں خشک آنکھوں میں ترا درد سما لائی ہوں وحشتِ دل کو شبِ درد میں سمجھاؤ ناں...
  2. ص

    غزل براے اصلاح و تنقید !!

    یہ بھی فیضِ رہِ محبت ہے دل کی صحراوں جیسی صورت ہے دل اگر واقعی نہیں زندہ پھر بھلا ساتھ کیوں یہ چاہت ہے یہ اثر ہے گھٹن نے دکھلایا بادِ باراں کی کیا حقیقت ہے اے مرے وقت یوں نہ یاد مٹا دل کو دھڑکن کی بھی ضرورت ہے کم ہی بولیں، کسی سے کم ملیے یہ بھی ردِ بلائے الفت ہے اب کہ دورانِ حال...
  3. ص

    غزل براے اصلاح و تنقید

    کون بچ پایا ہے اس غم کی گرفتاری سے دیکھئے مجھکو میں ہس لیتی ہوں فنکاری سے درد تحفوں میں ملے،دھوپ مقدر میں ملی مجھ کو سایہ نہ ملے گا تیری غم داری سے دل یہ کہتا ہے تیرے خط وہ سبھی آج پڑھوں یاد کی قبریں میں نکالوں ذرا الماری سے یہ جو خوشیاں ہیں بڑا رنج مجھے دیتی ہیں غم کی مئے پی کےجیے...
  4. ص

    غزل براے اصلاح و تنقید

    کیا بتانا ضروری ہوتا ہے یا جتانا ضروری ہوتا ہے گر محبت ہے معجزہ جاناں کیا دکھانا ضروری ہوتا ہے مفتریٰ کہہ دیا محبت کو ہاں چھپانا ضروری ہوتا ہے جنگلوں میں بھٹکنے والوں کا لوٹ آنا ضروری ہوتا ہے عالمِ دل میں یادِ یاراں کا آنا جانا ضروری ہوتا ہے خود کو تنہا سیاہ راتوں میں یوں جگانا...
Top