شباب بدایونی

  1. کاشفی

    کھوگیا تیری چاہ میں ، مٹ گیا تیری راہ میں - شباب بدایونی

    غزل (شباب، بدایونی) کھوگیا تیری چاہ میں ، مٹ گیا تیری راہ میں پھر بھی ہوئی نہ قدر کچھ دل کی تری نگاہ میں دل نے یہ کہہ کے بارہا ہوش ہمارے کھو دئے کہئے تو کیا نظر پڑا یار کی جلوہ گاہ میں پرسش حال سے غرض؟ عذرِ ستم سے فائدہ؟ اب کوئی آرزو بھی ہو میرے دل تباہ میں دیکھ فریبِ التفات...
Top