مدت سے ڈھونڈتی ہے کسی کی نظر مجھے
میں کس مقام پر ہوں نہیں ہے خبر مجھے
آوارگی اڑائے پھری مثلِ بوئے گل
کوئی پکارتا ہی رہا عمر بھر مجھے
یوں جا رہا ہوں جیسے نہ آؤں گا پھر کبھی
مڑ مڑ کے دیکھتی ہے تری رہ گزر مجھے
کیا جانے کس خیال سے چہرہ دمک اٹھا
میں چارہ گر کو دیکھتا ہوں چارہ گر مجھے
عہدِ...
غزل
اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو
کچھ تو قفس میں شکوۂ استبداد کرو
ہر سو مرگ آثار خموشی چھائی ہے
درد کے مارو شورشِ حشر ایجاد کرو
صحرا صحرا خاک اڑانے سے حاصل
قریہ قریہ قصرِ ستم برباد کرو
عرضِ تمنا پر اب قدغن کیا معنی
اپنے وعدے اپنی قسمیں یاد کرو
آؤ آوارہ و گریزاں امیدو
گھر کی ویرانی کو پھر...