سید انشاءاللہ خان انشا

  1. پ

    انشا اللہ خان انشا جس شخص نے کہ اپنے نخوت کے بل کو توڑا - سید انشاءاللہ خان انشا

    جس شخص نے کہ اپنے نخوت کے بل کو توڑا راہِ خدا میں اس نے گویا جبل کو توڑا اپنا دلِ شگفتہ تالاب کا کنول تھا افسوس تو نے ظالم! ایسے کنول کو توڑا تھا ساعتِ فرنگی - دل چپ جو ہو رہا ہے کیا جانئے کہ کس نے ہے اس کی کل کو توڑا دارا و جم نے تجھ سے کیا کیا شکست پائی اے چرخ! تو نے کس کس اہلِ...
  2. پ

    انشا اللہ خان انشا شعلے بھڑک رہے ہیں یوں اپنے تن کے اندر - سید انشاءاللہ خان انشا

    شعلے بھڑک رہے ہیں یوں اپنے تن کے اندر دوں لگ رہی ہو جیسے گرمی میں بن کے اندر جو چاہو تم- سو کہہ لو- چپ چاپ ہیں ہم ایسے گویا زباں نہیں ہے اپنے دہن کے اندر ق گل سے زیادہ نازک جو دلبرانِ رعنا ہیں بیکی میں شبنم کے پیراہن کے اندر ہے مجکو یہ تعجب سووینگے پانوں پھیلا کر یہ رنگ گورے گورے...
Top