سبھاش پاٹھک ضیا

  1. کاشفی

    سلسلہ ختم کر چلے آئے - سبھاش پاٹھک ضیا

    غزل (سبھاش پاٹھک ضیا) سلسلہ ختم کر چلے آئے وہ اُدھر ہم اِدھر چلے آئے میں نے تو آئینہ دکھایا تھا آپ کیوں روٹھ کر چلے آئے دل نے پھر عشق کی تمنا کی راہ پھر پُر خطر چلے آئے دور تک کچھ نظر نہیں آتا کیا بتائیں کدھر چلے آئے میں جھکا تھا اُسے اُٹھانے کو سب مجھے روند کر چلے آئے اے ضیا دل ہے بھر نہ...
  2. کاشفی

    تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا - سبھاش پاٹھک ضیا

    غزل (سبھاش پاٹھک ضیا) تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا ہے شرط اتنی حساب رکھنا زبان کا کچھ خیال رکھ کر بیان کو کامیاب رکھنا قریب آؤ کہ چاہتا ہوں ہتھیلی پر ماہتاب رکھنا اگر تمازت کو سہ سکو تم تو حسرتِ آفتاب رکھنا جو کہنی ہو بات خار جیسی تو لہجہ اپنا گلاب رکھنا ضیا کسی سے سوال پوچھو تو ذہن میں تم جواب...
Top