غزل
پرویز ساحِر
اک بوریائے فُقر پہ جائے نشِیں ہُوں میں
کب سے مکانِ ذات کے اندر مکِیں ہُوں میں
ہُوں گام زن میں جادۂ راہِ سلوُک پر
مجھ کو ہے یہ گُمان، کہ اہلِ یقِیں ہُوں میں
اِس کائناتِ عِشق میں مِثلِ فقیرِ حُسن
اِک ذرّۂ حقِیر سے احقر ترِیں ہُوں میں
یہ اور بات مجھ پہ ہے ہَستی کا سب...