نور ایمان ، نور سعدیہ شیخ

  1. نور وجدان

    کیفیت

    نور یہ جو کیفیت ہوتی ہے نا ۔ اس میں ہوش نہیں کھویا جاتا باقی دل کھنچا چلا جاتا ہے. دل روتا جاتا ہے. آنکھ نم رہتی ہے. دل کے اندر سب کچھ اکٹھا اک مقام پہ ہوجاتا ہے. دل کرتا ہے بے اختیار روتی جاؤں اور نہ بھی روؤں تو آنکھ نم رہتی ہے اور یوں لگتا ہے جسے مری ہستی جہانوں ک رحمت کی...
  2. نور وجدان

    حيَّ على الفلاح

    احساس کے قلمدان سے نکلے لفظ جب نکلتے ہیں تب تلاطم برپا ہوجاتے ہیں ۔ روشنی کا سفر شُروع ہوجاتا ہے اور احساس کچھ یوں قرطاس پر تحریر ہوتا ہے ''وہ جو عشق کی لو بڑھا دی گئی ہے،دل میں تمجید بڑھا دی گئی ہے، خشیت وضو کرا گئی ہے ،طائر کو پرواز دی گئی ہے ،روشنی قندیل (دل) کا حسن بڑھائے اور شُکر کا کلمہ...
  3. نور وجدان

    کلامِ الہی سے خشیت کا طاری ہونا

    ( إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آَيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ) [الأنفال: 2] مومنین میں ایسے لوگ ہیں جن کے دل اللہ کے کلام کی ہئیت پاتے ڈر جاتے ہیں ۔ وہ نشانیاں ان کے قلوب میں رقت طاری...
  4. نور وجدان

    وہ جو کرم کرے ، دل میں سما جاتا ہے

    وہ جب بھی ہم کلام ہوتا ہے ، بیخودی میں خود ہوتا ہے ۔ اس خودی میں ''میں ، تو '' ختم ہوجاتی ہے ۔ سب سے پہلے وہ دل توڑتا ہے ، اسکے شیشے سے دنیا نکل جاتی ہے ۔اسکا جلوہ کی دمک ملمع اتر جانے کے بعد نمایاں ہوجاتی ہے ۔ وہ صدائے ھو سے مست کیے رکھتا ہے ! وہ نورِ یزدانی ایسی مسند پر ہے جہاں کی سرحدیں...
  5. محمد مبین امجد

    تلک الایام نداولہا بین الناس ۃ

    اس نے بوسیدہ کواڑ پہ لاغر ہاتھ کا بوجھ ڈالا۔۔۔اور دروازہ چرچراتے ہوئے کھل گیا۔۔۔ وہ اس وقت ایک سرونٹ کوارٹر میں کھڑا تھا۔۔۔ سرونٹ کوارٹر۔۔۔ ایک عظیم الشان حویلی سے ملحقہ اب ایک بھوت بنگلا بنا ہوا تھا۔ اسی سال کی عمر میں اب وہ خود بھی تو ایک بھوت بن چکا تھا، لاغر، کمزور اورتنہائی کا مارا بھوت۔ وہ...
  6. نور وجدان

    آخری مکالمہ

    وہ ملنے آخری دفعہ آیا تھا ۔ میں جانتی تھی کہ پت جھڑ کے بعد بہار کے پُھول کھلکھلانے ہیں ۔ اس کی محبت کے زرد پتے ساحل کی ریتلی مٹی پر جا بجا بکھرے ہوئے تھے ۔ میں نرم گُداز پاؤں ان پتوں پر رکھتی رہی اور 'چر چر ' کی آواز سے انجانا سکون پاتی رہی ۔ آم کے گھنے درخت تلے کھڑی باد کے جُھونکوں کو محسوس...
  7. نور وجدان

    تم جو بنے سراب مری زندگی کا ہو

    تم جو بنے سراب مری زندگی کا ہو اب تو لگے عذاب مری زندگی کا ہو۔ جو تم نہیں ،تو کوئ نہیں زندگی میں اب ایسا لگے کہ خواب مِری زندگی کا ہو بارش کی رات اور جدائ کا درد تھا تم بن گئے سُحاب مری زندگی کا ہو ہر وقت ہو گُمان ترا یادوں میں تری کیسا بنے حساب مری زندگی کا ہو رونق گئی فراق میں...
Top