نمرہ

  1. نمرہ

    کبھی تو اس کم سخن کی جانب سے ہو ہمیں بھی کوئی اشارا

    کبھی تو اس کم سخن کی جانب سے ہو ہمیں بھی کوئی اشارا فراق میں خوں ہوئی ہیں آنکھیں، ہے سینہ تک غم سے پارا پارا ہزار ہا احتیاط سے رکھے کوئی اس کو تو بات جب ہے بہت نزاکت سے لوح دل پہ کسی کا جو ہم نے نام اتارا مرے دریچے میں رات رہتی ہے، میرے گھر میں فقط اندھیرا چمکتا ہے بزم غیر میں وہ مری تمناؤں...
  2. نمرہ

    کیا تشفی بوند سے ہو گی سمندر دیکھ کر

    کیا تشفی بوند سے ہو گی سمندر دیکھ کر کشمکش میں پڑ گئے ہم چشم و ساغر دیکھ کر بت پرستی عین کعبے میں کوئی کرتا رہا کوئی لے آیا ہے ایماں دست آذر دیکھ کر جب زمانے کو پڑھانے سے ذرا فرصت ملی کچھ پشیماں ہو گئے ہیں اپنے اندر دیکھ کر اس بلا خیزی سے کس کی سمت جاتا ہے خیال دل یہ کس کو یاد کرتا ہے سمندر...
  3. با ادب

    میاؤں نامہ

    شیکسپیئر نے فرمایا: " دنیا ایک اسٹیج ہے " اور فرمان اگر شیکسپیئر کا ہو تو غلط ہو ہی نہیں سکتا. تو صاحبو ہم نے بھی مان لیا کہ دنیا یقیناً ایک اسٹیج ہے اور دنیا کے اس اسٹیج پر رنگا رنگ کردار اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے نظر آتے ہیں. لیکن دنیا کی اس اسٹیج پر ایک خاتون کے لئے اہم.کردار...
  4. ادب دوست

    سراج الدین ظفر رندانہ مراسم بُتِ چالاک سے رکھّو || غزل || سراج الدین ظفر

    رندانہ مراسم بُتِ چالاک سے رکھّو امّیدِ کَرم پھر شہِ لَولاک سے رکھّو ہر صبح کو اسمائے بتاں کی پڑھو تسبیح پاک اپنے دہن کو اسی مسواک سے رکھّو اے ہم نَفَسو، ولولہء شوق نہ ہو سرد ہاں گرم اسے خونِ رگِ تاک سے رکھّو راتوں کو جُھکا دو درِ جاناں پہ سر اپنا اور صبح کو اُنچا اِسے افلاک سے رکھّو جِھجکو...
Top