مجروح دہلوی

  1. کاشفی

    میر مہدی مجروح منہ پہ رکھنے لگے نقاب بہت - میرمہدی مجروح

    غزل (جناب میر مہدی صاحب مجروح دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) منہ پہ رکھنے لگے نقاب بہت آج کل بڑھ گیا حجاب بہت ہم بھی اُمید وصل سے خوش ہیں ہے زمانہ کو انقلاب بہت جان بچتی نظر نہیں آتی آج ہے دل کو اضطراب بہت دارِ فانی میں کیا ہو خاطر جمع خود پریشاں ہے یہ خواب بہت نہ جما رنگ اشک خوں...
  2. کاشفی

    میر مہدی مجروح کل نشہ میں تھا وہ بُت مسجد میں گر آجاتا - میرمہدی مجروح

    غزل (جناب میر مہدی صاحب مجروح دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) کل نشہ میں تھا وہ بُت مسجد میں گر آجاتا ایماں سے کہو یارو! پھر کس سے رہا جاتا مردے کو جلا لیتے، گرتے کو اُٹھا لیتے اک دم کو جو یاں آتے تو آپ کا کیا جاتا یہ کہیئے کہ دھیان اُس کو آتا ہی نہیں، ورنہ محشر سے تو سو فتنے وہ دم...
Top