ماہرالقادری

  1. کاشفی

    ماہر القادری زمانے میں آرام و راحت کہاں ہے - ماہر القادری

    غزل (ماہرالقادری) زمانے میں آرام و راحت کہاں ہے یہاں آسماں ہے وہاں آسماں ہے میں قائل ہوں دیرو حرم کا بھی لیکن ترا آستاں پھر ترا آستاں ہے محبت کے رہرو کو تنہا نہ سمجھو طلب راہبر ہے ، جُنوں پاسپاں ہے زمانے کی سب راحتیں ہیں مُسلّم غموں سے مگر مجھ کو فرصت کہاں ہے قفس سے ہی اب...
  2. کاشفی

    ماہر القادری مجاز ہی کو حقیقت بنائے جاتے ہیں - ماہر القادری

    غزل (ماہرالقادری) مجاز ہی کو حقیقت بنائے جاتے ہیں وہ ہیں کہ سارے زمانے پہ چھائے جاتے ہیں عجیب شان سے جلوے دکھائے جاتے ہیں مجھ ہی سے چھپ کے، مجھ ہی میں سمائے جاتے ہیں مشاہدات کی دُنیا بسائے جاتے ہیں تحیّرات کے سکّے بٹھائے جاتے ہیں تجلیوں کے فسانے سنائے جاتے ہیں خموش ہیں وہ، مگر...
Top