جزیرے

  1. محمد تابش صدیقی

    حفیظ جالندھری نظم: جزیرے

    جزیرے ٭ قافلے برباد ہو کر رہ گئے تو کیا ہوا مطمئن ہیں قافلہ سالار اپنے کام سے عہدہ و منصب کی بازی جیت کر گھڑ دوڑ میں تھان پر ہیں درشنی گھوڑے بڑے آرام سے قافلے برباد ہو کر رہ گئے تو کیا ہوا رہنماؤں کو سجا کر منزلِ مقصود پر ٹھوکریں کھاتا ہے تاریکی میں امت کا جلوس جن بہشتی مقبروں پر ہو گئے روشن...
Top