جلیل عالی

  1. محمد تابش صدیقی

    غزل: سمجھتے ہیں مگر سمجھائیں یہ اسرار کیسے ٭ جلیل عالیؔ

    سمجھتے ہیں مگر سمجھائیں یہ اسرار کیسے کہ اپنے راستے ہونے لگے ہموار کیسے جہاں مضبوط بیڑے بھی نہ بچ پائیں بھنور سے شکستہ ناؤ کر جاتی ہے دریا پار کیسے خبر کس کو کرشمہ ہے دوا کا یا دعا کا دنوں میں دُور اپنے ہو گئے آزار کیسے کبھی سرگوشیاں اندر کی سن پائیں تو جانیں کہ آنکھیں دیکھ سکتی ہیں پسِ...
  2. نوید صادق

    حقیقت سے کہاں پردہ اٹھایا جا رہا ہے ۔۔۔ جلیل عالی

    غزل حقیقت سے کہاں پردہ اٹھایا جا رہا ہے یہ قصہ یوں نہیں جیسے بتایا جا رہا ہے کھرچ ڈالے گئے سب حرف نوری تختیوں سے فقط رنگوں میں گم رہنا سکھایا جا رہا ہے کوئی ترتیبِ با معنی کہاں منظور اس کو سو اپنی جا سے ہر شے کو ہٹایا جا رہا ہے عدو سے سر نکلنے پر خجالت ہے کچھ ایسی جبیں خم کر کے...
Top