فطرت ناشناس

  1. فاتح

    کبھی اس مکاں سے گزر گیا کبھی اس مکاں سے گزر گیا ۔ عرش ملیسانی

    کبھی اِس مکاں سے گزر گیا، کبھی اُس مکاں سے گزر گیا ترے آستاں کی تلاش میں، میں ہر آستاں سے گزر گیا ابھی آدمی ہے فضاؤں میں، ابھی آدمی ہے خلاؤں میں یہ نجانے پہنچے گا کس جگہ اگر آسماں سے گزر گیا کبھی تیرا در، کبھی دربدر، کبھی عرش پر، کبھی فرش پر غمِ عاشقی ترا شکریہ، میں کہاں کہاں سے گزر گیا یہ...
Top