اصغر حُسین اصغر گونڈوی

  1. سیما علی

    اصغر گونڈوی نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیاز

    نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیاز حسن بھی راز اور عشق بھی راز راز کی جستجو میں مرتا ہوں اور میں خود ہوں ایک پردۂ راز بال و پر میں مگر کہاں پائیں بوئے گل یعنی ہمت پرواز ساز دل کیا ہوا وہ ٹوٹا سا ساری ہستی ہے گوش بر آواز لذت سجدۂ ہائے شوق نہ پوچھ ہائے وہ اتصال ناز و نیاز دیکھ رعنائی حقیقت کو عشق نے...
  2. سیما علی

    اصغر گونڈوی متاع زیست کیا ہم زیست کا حاصل سمجھتے ہیں

    متاع زیست کیا ہم زیست کا حاصل سمجھتے ہیں جسے سب درد کہتے ہیں اسے ہم دل سمجھتے ہیں اسی سے دل اسی سے زندگی دل سمجھتے ہیں مگر حاصل سے بڑھ کر سعی بے حاصل سمجھتے ہیں کبھی سنتے تھے ہم یہ زندگی ہے وہم و بے معنی مگر اب موت کو بھی خطرۂ باطل سمجھتے ہیں بہت سمجھے ہوئے ہے شیخ راہ و رسم منزل کو یہاں منزل...
  3. سردار محمد نعیم

    اصغر گونڈوی ہر موج ہوا زلف پریشانِ محمدؐ ہے نور سحر صورت خندان محمدؐ

    ہر موج ہوا زلف پریشانِ محمدؐ ہے نُور سحر صورتِ خندانِ محمدؐ کچھ صبحِ ازل کی خبر نا شامِ ابد کی بیخود ہوں تہِ سایہِ دامانِ محمدؐ تو سینہ صدیقؓ میں اک رازِ نہاں ہے اللّٰہ رے اے صورتِ جانانِ محمدؐ چُھٹ جائے اگر دامنِ کونین تو کیا غم لیکن نہ چُھٹے ہاتھ سے دامانِ محمدؐ دے عرصہ کونین میں یا رب...
  4. کاشفی

    اصغر گونڈوی عشوؤں کی ہے نہ اس نگہ فتنہ زا کی ہے - اصغر حسین اصغر گونڈوی

    غزل (اصغر حُسین اصغر گونڈوی) عشوؤں کی ہے نہ اس نگہ فتنہ زا کی ہے ساری خطا مرے دلِ شورش ادا کی ہے مستانہ کررہا ہوں رہِ عاشقی کو طے کچھ ابتداء کی ہے نہ خبر انتہا کی ہے کھِلتے ہی پھول باغ میں پژمردہ ہو چلے جنبشِ رگ بہار میں موجِ فنا کی ہے ہم خستگانِ راہ کو راحت کہاں نصیب آواز کاں میں ابھی...
Top