انگلیاں

  1. نایاب

    نظم کے لیئے نظم

    نظم کے لیے نظم پوچھتی ہے نظم کیا ہے نظم اس کی خوبصورت ناک ہے تربوز کی قاشوں سے دونوں ہونٹ اس کے نظم ہیں آنکھوں میں پھیلا صاف ستھرا آسماں بھی نظم ہے گہرے سلیٹی بادلوں جیسے گھنیرے بال اس کے اور پیشانی افق سی نظم ہے نظم بچوں کی شرارت نظم بوڑھی عورتوں کی گفتگو ہے نظم اچھے دوستوں کے ساتھ گزری شام...
Top