ہائے تغییرزمانہ

  1. ف

    ہائے تغییرزمانہ

    ہائے تغییرزمانہ گزشتہ دنوں ایک محفل میں کسی نے یہ شعر پڑھا:ہائے تغییر زمانہ، تھی جو سجدہ گاہِ عشقآج ڈھونڈا کیے پہروں، وہ گلی بھی نہ ملیسننے والے ہمیں جیسے تھے۔ تغیر کی جگہ تغییر پر چونکے کہ شاید شاعر صاحب بھی کسی ٹی وی چینل کے اینکر ہیں۔ تاہم ایک صاحب نے وضاحت کی کہ تغیر اور تغییر دو الگ الگ...
Top