نتائج تلاش

  1. مدیحہ گیلانی

    مژدہ فنائے دہر کا پہنچے گا صور سے۔۔۔قربان علی بیگ سالکؔ

    مژدہ فنائے دہر کا پہنچے گا صور سے آسودگانِ خاک جب اٹھیں گے طور سے بندوں کی جان لیتی ہے کس مکر و زور سے اللہ کی پناہ بتوں کے فتور سے عاشق کی آنکھ نم بھی اگر ہو تو خوف ہے اک بار اٹھ چکا ہے یہ طوفاں تنور سے ہوتی چلی ہے ہجر میں خُو اضطراب کی آنے لگا ہے چین دلِ نا صبور سے موسیٰ کے ہاتھ میں نہیں...
  2. مدیحہ گیلانی

    امجد اسلام امجد دِلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغ شام سے پہلے ۔۔۔۔۔۔امجد اسلام امجد

    لبوں پہ پُھول کِھلتے ہیں کسی کے نام سے پہلے دِلوں کے دیپ جلتے ہیں چراغِ شام سے پہلے کبھی منظر بدلنے پر بھی قِصّہ چل نہیں پاتا کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے یہی تارے تمہاری آنکھ کی چلمن میں رہتے تھے یہی سُورج نکلتا تھا تُمہارے بام سے، پہلے دِلوں کی جگمگاتی بستیاں تاراج کرتے ہیں یہی جو...
  3. مدیحہ گیلانی

    عرفان صدیقی ختم ہو جنگ خرابے پہ حکومت کی جائے ۔۔۔۔۔۔عرفان صدیقی

    ختم ہو جنگ خرابے پہ حکومت کی جائے آخری معرکہ صبر ہے عجلت کی جائے ہم نہ زنجیر کے قابل ہیں نہ جاگیر کے اہل ہم سے انکار کیا جائے نہ بیعت کی جائے مملکت اور کوئی بعد میں ارزانی ہو پہلے میری ہی زمیں مجھ کو عنایت کی جائے یا کیا جائے مجھے خوش نظری سے آزاد یا اِسی دشت میں پیدا کوئی صورت کی جائے...
  4. مدیحہ گیلانی

    محسن نقوی بنام طاقت کوئی اشارہ نہیں چلے گا ۔۔۔۔۔۔محسن نقوی

    بنام طاقت کوئی اشارہ نہیں چلے گا اُداس نسلوں پہ اب اجارہ نہیں چلے گا ہم اپنی دھرتی سے اپنی ہر سمت خود تلاشیں ہماری خاطر کوئی ستارہ نہیں چلے گا حیات اب شام غم کی تشبیہ خود بنے گی تمہاری زلفوں کا استعارہ نہیں چلے گا چلو سروں کا خراج نوک سناں کو بخشیں کہ جاں بچانے کا استخارہ نہیں چلے گا...
  5. مدیحہ گیلانی

    سلیم احمد زندگی موت کے پہلو میں بھلی لگتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سلیم احمد

    زندگی موت کے پہلو میں بھلی لگتی ہے گھاس اس قبر پہ کچھ اور ہری لگتی ہے روز کاغذ پہ بناتا ہوں میں قدموں کے نقوش کوئی چلتا نہیں اور ہمسفَری لگتی ہے آنکھ مانوسِ تماشا نہیں ہونے پاتی کیسی صورت ہے کہ ہر روز نئی لگتی ہے گھاس میں جذب ہوئے ہوں گے زمیں کے آنسو پاؤں رکھتا ہوں تو ہلکی سی نمی لگتی...
  6. مدیحہ گیلانی

    مجھ مصرعِ ناقص میں تکمیل اتر آئی۔۔۔۔۔ فاتح الدین بشیرؔ

    فاتح الدین بشیر صاحب کی ایک اور خوبصورت غزل آفاق سے میرے گھر قندیل اتر آئی گو نورِ مجسّم کی تمثیل اتر آئی اک چہرۂ ابر آسا اترا مرے صحرا پر ہاتھوں کے کٹورے میں اک جھیل اتر آئی وہ صورتِ مریم تھی، میں منحرفِ تقدیس ابلیس کے سینے میں انجیل اتر آئی پڑھتا چلا جاتا تھا وہ اسم دُرُشتی سے پھر...
  7. مدیحہ گیلانی

    عبیداللہ علیم ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے ۔۔۔۔۔۔۔ عبید اللہ علیم

    ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے ہم بہرحال بسَر خواب تمھارا کرتے ایک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارا کرتے اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمھاری خاطر اتنی دور آ گئے دنیا سے کنارا کرتے محوِ آرائشِ رُخ ہے وہ قیامت سرِ بام آنکھ اگر آئینہ ہوتی تو...
  8. مدیحہ گیلانی

    اکبر الہ آبادی دنیا میں ہوں، دنیا کا طلب گار نہیں ہوں ۔ اکبر الہ آبادی

    دنیا میں ہوں، دنیا کا طلب گار نہیں ہوں بازار سے گزرا ہوں، خریدار نہیں ہوں زندہ ہوں مگر زیست کی لذت نہیں باقی ہر چند کہ ہوں ہوش میں، ہشیار نہیں ہوں اس خانۂ ہستی سے گزر جاؤں گا بے لوث سایہ ہوں فقط ، نقش بہ دیوار نہیں ہوں وہ گُل ہوں، خزاں نے جسے برباد کیا ہے الجھوں کسی دامن سے، میں وہ خار...
  9. مدیحہ گیلانی

    جہاں سے گزرتے ہیں ہم دیکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ سیدہ مدیحہ گیلانی

    اپنی ایک پرانی کاوش آپ کی بصارتوں کی نذر جہاں سے گزرتے ہیں ہم دیکھتے ہیں نشانوں میں ان کے قدم دیکھتے ہیں ہمیں بس عطا ایک ان کی عطا ہے ہیں ممنون ان کے کرم دیکھتے ہیں سنا جب سے ہم نے وہ کہتے نہیں کچھ ہیں لب بستہ نظرِ کرم دیکھتے ہیں گماں کی حدوں سے یقیں کے خَطوں تک ستم ہی ستم بس ستم دیکھتے...
  10. مدیحہ گیلانی

    غالب یونہی افزائشِ وحشت کے جو ساماں ہوں گے۔۔۔۔۔۔ غالبؔ

    یونہی افزائشِ وحشت کے جو ساماں ہوں گے دل کے سب زخم بھی ہم شکلِ گریباں ہوں گے وجہِ مایوسیِ عاشق ہے تغافل ان کا نہ کبھی قتل کریں گے، نہ پشیماں ہوں گے دل سلامت ہے تو صدموں کی کمی کیا ہم کو بے شک ان سے تو بہت جان کے خواہاں ہوں گے منتشر ہو کے بھی دل جمع رکھیں گے یعنی ہم بھی اب پیروئے گیسو ئے...
  11. مدیحہ گیلانی

    فراز امیرِ شہر غریبوں کو لُوٹ لیتا ہے۔۔۔۔۔ احمد فراز

    نہ انتظار کی لذت نہ آرزو کی تھکن بجھی ہیں درد کی شمعیں کہ سو گیا ہے بدن سُلگ رہی ہیں نہ جانے کس آنچ سے آنکھیں نہ آنسوؤں کی طلب ہے نہ رتجگوں کی جلن دلِ فریب زدہ! دعوتِ نظر پہ نہ جا یہ آج کے قد و گیسو ہیں کل کہ دار و رسن غریبِ شہر کسی سایہءشجر میں نہ بیٹھ کہ اپنی چھاؤں میں خود جل رہے ہیں سرو...
  12. مدیحہ گیلانی

    اکبر الہ آبادی ہم کیوں یہ مبتلائے بے تابیِ نظر ہیں ۔۔۔۔ اکبر الٰہ آبادی

    ہم کیوں یہ مبتلائے بے تابیِ نظر ہیں تسکینِ دل کی یا رب وہ صورتیں کدھر ہیں ذرّے جو گُل بنے تھے وہ بن گئے بگولے جو زینتِ چمن تھے وہ خاکِ رہ گزر ہیں دُنیا کی کیا حقیقت اور ہم سے کیا تعلق وہ کیا ہے اک جھلک ہے ہم کیا ہیں اک نظر ہیں ہم نے سُنے بہت کچھ قصّے جہانِ فانی افسانہ گو غضب ہیں قصّے تو...
  13. مدیحہ گیلانی

    بکواس ۔۔۔۔ از فاتح الدین بشیر

    فاتح الدین بشیر صاحب کی ایک بے حد متاثر کن نظم جس کے عنوان سے میں ہر گز متفق نہیں لیکن جن کی تخلیق ہے ان کا ہی دیا ہوا عنوان ہے سو مجبوراً یہی عنوان لکھنا پڑا: بکواس میں کہ مدت سے کوئی شعر نہیں لکھ پایا تیرا ہی نام لکھا جب بھی کہیں لکھ پایا نظم کوئی نہ غزل کوئی ہوئی ہے کب سے جب تلک، جان! مرے...
  14. مدیحہ گیلانی

    قتیل شفائی مجھ کو دیکھنے والے تو کس دھیان میں ہے ۔۔۔۔ قتیل شفائی

    مجھ کو دیکھنے والے تو کس دھیان میں ہے آخر کیا مشکل میری پہچان میں ہے اپنےہجر کے پسِ منظر میں جھانک مجھے میری سب روداد اِسی عنوان میں ہے کب سننے دیتی ہے شور سمندر کا پانی کی اِک بوند جو میرے کان میں ہے بن سوچے سمجھے تو ثیق نہیں کرتا کفر وہ شامل جو میرے ایمان میں ہے ٹانک دو اس میں اِک...
  15. مدیحہ گیلانی

    میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔۔۔سبطِ علی صباؔ

    میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں جب بھی آؤں تری محفل سے اٹھایا جاؤں ایک ٹوٹا ہوا پتّہ ہوں ٹھکانہ معلوم جانے کب تک میں فضاؤں میں اڑایا جاؤں میری تخلیق کا مقصود یہی ہے شاید آسمانوں سے زمینوں پہ گرایا جاؤں پھر کوئی موت کی لوری کوئی الجھا ہوا گیت میں بہت دیر کا جاگا ہوں سلایا جاؤں اتنا...
  16. مدیحہ گیلانی

    محسن نقوی تمام شب یُونہی دیکھیں گی سُوئے در آنکھیں ۔۔۔۔۔محسن نقوی

    تمام شب یُونہی دیکھیں گی سُوئے در آنکھیں تجھے گنوا کے نہ سوئیں گی عمر بھر آنکھیں طلوعِ صبح سے پہلے ہی بجھ نہ جائیں کہیں! یہ دشتِ شب میں ستاروں کی ہمسفر آنکھیں ستم یہ کم تو نہیں دلگرفتگی کے لیے ! میں شہر بھر میں اکیلا، اِدھر اُدھر آنکھیں شمار اُسکی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص چراغ بانٹتا...
  17. مدیحہ گیلانی

    ان آبلوں کے زعم میں پاؤں تلے بھی دیکھ۔۔۔۔ ہماری ایک غزل

    ایک فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لیے ایک غزل لکھنے کی کوشش کی تھی۔۔۔ آپ اہلِ محفل کی بھی نذر: اگر کہیں کوئی غلطی نظر آئے تو ضرور مطلع کیجیے۔ ان آبلوں کے زعم میں پاؤں تلے بھی دیکھ منزل سے راستوں کو الجھتے ہوئے بھی دیکھ پیمان کیوں کیا تھا بچھڑنا ہی تھا اگر وعدوں کو حسرتوں سے ابھی ٹوٹتے بھی دیکھ...
  18. مدیحہ گیلانی

    یہ زمِیں صحیفۂ خاک ہے، یہ فلک صحیفۂ نُور ہے ۔۔۔۔ ضیاؔ جالندھری

    یہ زمِیں صحیفۂ خاک ہے، یہ فلک صحیفۂ نُور ہے یہ کلام پڑھ کبھی غور سے، یہاں ذرّہ ذرّہ زبُور ہے یہاں بَرگ بَرگ ہے اِک نَوا، گُل و یاسمن ہیں سخن سَرا اِسے حفظ کر، اِسے دل میں رکھ، یہ وَرَق، جو کَشف و ظہُور ہے یہ جو پَل ہیں قُربِ جمال کے، اِنہیں ڈر سمجھ کے سَمیٹ لے یہ جو آگ سی ترے دل میں ہے، یہ...
  19. مدیحہ گیلانی

    فراز زندگی یُوں تھی کہ جینے کا بہانہ تُو تھا ۔۔۔ احمد فرازؔ

    زندگی یُوں تھی کہ جینے کا بہانہ تُو تھا ہم فقط زیبِ حکایت تھے، فسانہ تُو تھا ہم نے جس جس کو بھی چاہا ترے ہجراں میں، وہ لوگ آتے جاتے ہوئے موسم تھے، زمانہ تُو تھا اب کے کچھ دل ہی نہ مانا کہ پلٹ کر آتے ورنہ ہم دربدروں کا تو ٹھکانہ تُو تھا یار و اغیار کے ہاتھوں میں کمانیں تھیں فرازؔ اور سب...
  20. مدیحہ گیلانی

    سلیم کوثر کُچھ کشش دل بَروں میں ہے ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سلیم کوثر

    کُچھ کشش دل بَروں میں ہے ہی نہیں رنگ وہ محفلوں میں ہے ہی نہیں ہر طرف تیری رُونمُائی ہے اور کچھ آئنیوں میں ہے ہی نہیں جو تُجھے مُنفرد بناتی ہے بات وہ دُوسروں میں ہے ہی نہیں میرا کتنا خیال ہے اُس کو جو مرے دوستوں میں ہے ہی نہیں سب کے سب سلسلے اُسی کے ہیں جو مرے سلسلوں میں ہے ہی نہیں وہ...
Top