نتائج تلاش

  1. س

    خود اپنی حد سے نکل کر حدود ڈھونڈتی ہے (سعداللہ شاہ)

    الف عین صاحب نشاندہی کرنے کے لیے شکریہ! غلطیاں درست کر دی ہیں۔ آصف شفیع صاحب تلفظ درست کرنے کے لیے شکریہ! م م مغل صاحب رہنمائی کرنے کے لیے شکریہ!
  2. س

    کب کہا ہے کہ مجھے فخر ہے اس جینے پر‌ (سعداللہ شاہ)

    کب کہا ہے کہ مجھے فخر ہے اس جینے پر روز اک داغ چمکتا ہے مرے سینے پر مجھ سے اشکوں کی نہیں‘ بات کرو دریا کی میں تو اک دشت ہوں‘ آ جاؤں اگر پینے پر بامِ شہرت پہ مجھے دیکھ کے حیران نہ ہو پاؤں رکھا ہی نہیں میں نے ابھی زینے پر آسماں ہی کا رہا میں‘ نہ زمیں ہی کا رہا ذوقِ پرواز نے اس...
  3. س

    خود اپنی حد سے نکل کر حدود ڈھونڈتی ہے (سعداللہ شاہ)

    سب دوستوں‌کا شکریہ الف عین صاحب! میں‌کچھ سمجھا نہیں غلطیاں کہاں‌ہوئی ہیں نشاندہی فرما دیں۔ شکریہ
  4. س

    خود اپنی حد سے نکل کر حدود ڈھونڈتی ہے (سعداللہ شاہ)

    خود اپنی حد سے نکل کر حدود ڈھونڈتی ہے کہ خاک بارِ دگر بھی قیود ڈھونڈتی ہے ہوائے تند بڑھاتی ہے خود چراغ کی لو کہ روشنی میں‌یہ اپنا وجود ڈھونڈتی ہے ابھی ستارہ سا چمکا تھا میری پلکوں پر کوئی تو شے ہے جو بود و نبود ڈھونڈتی ہے یہ میرے شعر نہیں ہیں ترا سراپا ہے کہ خوبصورتی اپنی نمود...
  5. س

    دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا (سعداللہ شاہ)

    دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا سر سے جمالِ یار کا سایہ نہیں گیا کب ہے وصالِ یار کی محرومیوں‌کا غم یہ خواب تھا سو ہم کو دکھایا نہیں گیا میں جانتا تھا آگ لگے گی ہر ایک سمت مجھ سے مگر چراغ بجھایا نہیں گیا وہ شوخ آئینے کے برابر کھڑا رہا مجھ سے بھی آئینے کو ہٹایا نہیں گیا...
  6. س

    اپنا مزاجِ کار بدلنے نہیں دیا (سعداللہ شاہ)

    اپنا مزاجِ کار بدلنے نہیں دیا دل نے کوئی نظام بھی چلنے نہیں دیا اے ماہتابِ حسن ہمارا کمال دیکھ تجھ کو کسی بھی رنگ میں‌ڈھلنے نہیں دیا گردش میں‌ہم رہے ہیں تو اپنا قصور کیا تو نے ہمیں‌کشش سے نکلنے نہیں دیا گریہ کیا تو آنکھ میں بھرتا گیا دھواں دل نے متاعِ درد کو جلنے نہیں دیا...
  7. س

    دھڑکنیں تیز ہو گئیں‘ چہرہ بھی لال ہو گیا (سعداللہ شاہ)

    دھڑکنیں تیز ہو گئیں چہرہ بھی لال ہو گیا اس نے سلام کیا کیا اپنا تو حال ہو گیا بزمِ سخن میں ہم سے پھر اس کا وہ حال پوچھنا جیسے غزل سی ہو گئی‘ جیسے کمال ہو گیا مجھ کو تو کچھ خبر نہیں میں نے جواب کیا دیا حیرتِ بے پناہ میں میں تو سوال ہو گیا میں تھا خموش سربسر‘ اس کی نظر سے بے خبر...
  8. س

    یہاں کسی کو بھی کچھ حسبِ آرزو نہ ملا (ظفر اقبال)

    یہاں کسی بھی کچھ حسبِ آرزو نہ ملا کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا چمکتے چاند بھی تھے شہرِ شب کے ایواں میں نگارِ غم سا مگر کوئی شمع رو نہ ملا انہی کی رمز چلی ہے گلی گلی میں‌یہاں جنہیں اِدھر سے کبھی اذنِ گفتگو نہ ملا پھر آج میکدہ دل سے لوٹ آئے ہیں پھر آج ہم کو ٹھکانے کا ہم...
  9. س

    اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں - شعیب بن عزیز

    اب اداس پھرتے ہو (شعیب بن عزیز) اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں اب تو اس کی آنکھوں کے میکدے میسر ہیں پھر سکون ڈھونڈو گے ساغروں میں جاموں میں دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب میں ترے فقیروں میں میں ترے غلاموں میں جس طرح شعیب اس کا...
Top