سورج کی کرنوں سے اغوا ہونے والا کھارا پانی
آ بادی میں گھوم رہا ہے گدلائے بنجارہ پانی
آنگن کی سوندھی بیٹھک پہ ، دھوپ بدن کو سینک رہی ہے
بل کھائی زلفوں پہ لرزاں ، جھِلمل پارہ پارہ پانی
میں نہ کہتا تھا کہ ضبط کی خوش فہمی کچھ ٹھیک نہیں ہے
د یکھ ذرا سا بندھ کُھلا اور...