اپنی کسی خواہش سے کہ تقدیر سے آیا
میں خواب میں اک خطہِ تعبیر سےآیا
دنیا تو مجھے گِر کر سنبھلنے ہی نہ دیتی
اس اوج پہ میں حرف کی تاثیر سے آیا
وہ رنگ دکھاے مجھے پختہ روی نے
میں جلسہِ عجلت میں بھی تاخیر سےآیا
اس نے حلقہِ در کھول دیا تھا
زندہ ہی نہ باہر میری زنجیر سے آیا
سورج سے بھی زیادہ روشن...