سر معذرت کے ساتھ، شاید یہ زبان درازی ہے
لیکن اس شعر کا مفہوم میری کم ضرفی کے مطابق
یوں ہے کہ ہمارے ملک کی عوام اتنی غافل ہو
چکی ہے کہ اقتدار قاتلوں کے ہاتھ میں آیا ہے
محمد احسن سمیع : راحل :سر،
الف عین سر، @محترم محمّد خلیل الرحمٰن ،
سید عاطف علی سر اور
آپ سبھی احباب سے اصلاح کی گزارش۔
وہ محفل میں آتے ہیں ہر بار بن کر۔
کہ ہر آنکھ لوٹے خطا کار بن کر۔
زمینِ چمن کو نہ جانے ہوا کیا
کہ آتی قاتل کی سرکار بن کر
یہ ہم کو مٹانے کی سازش ہے شاید
سبھی لوگ آئیں ہیں...
سر اصلاح کے بعد دوبارہ پیش خدمت ہے
پہلے قدموں کے سبھی نقش مٹانے ہوں گے
پھر ہمیں اور نئے رستے بنانے ہوں گے۔
اب تو سورج پہ لگے رہتے ہیں پہرے اکثر
ہم کو نظروں سے کئی دیپ جلانے ہوں گے۔
میں بظاہر نظر آتا ہوں تہی دست مگر
دل کے زخموں کو جو دیکھو تو خزانے ہوں گے۔
دوست کھونے کا مجھے خوف نہیں ہے...
الف عین سر،
جناب محمد احسن سمیع :راحل:،
سیّد عاطف علی سر،
محمد خلیل الرحمٰن صاحب اور
آپ سب احباب سے اصلاح کی گزارش۔
اپنے قدموں کے سبھی نقش مٹانے ہوں گے
ہم کو نظروں سے کئی دیپ جلانے ہوں گے۔
میں بظاہر نظر آتا ہوں تہی دست مگر
دل کے زخموں میں تلاشوں تو خزانے ہوں گے۔
دوست کھونے کا مجھے خوف نہیں...