جہاں تک میری معلومات ہیں، 1954 میں جو ترانہ ریڈیو سے چلایا گیا تھا، وہ حفیظ جالندھری کی آواز میں تھا۔ 1955 میں احمد رشدی اور دیگر کی آوازوں میں اس ترانے کی ریکارڈنگ کی گئی تھی۔ ویڈیو تو بہت بعد میں بنائی گئی تھی اورزیادہ امکان یہی ہے کہ اس ویڈیو میں 1955 کی اصل آڈیو ریکارڈنگ شامل کی گئی ہو گی۔...
اللہ پاک محترمہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
آپ نے نہایت خوب صورت الفاظ میں اپنی رفیقۂ حیات کا تذکرہ کیا۔صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ صدمہ آپ کے لیے کس قدر گہرا ہے۔ خدائے بزرگ و برتر آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
آمین۔ ثم آمین۔
غمِ دنیا بہت ایذا رساں ہے
کہاں ہے اے غمِ جاناں کہاں ہے
اِک آنسو کہہ گیا سب حال دل کا
میں سمجھا تھا یہ ظالم بے زباں ہے
خدا محفوظ رکھے حادثوں سے
کئی دن سے طبیعت شادماں ہے
وہ کانٹا ہے جو چُبھ کر ٹوٹ جائے
محبت کی بس اتنی داستاں ہے
یہ مانا زندگی فانی ہے لیکن
اگر آ جائے جینا، جاوداں ہے
سلام آخر...