دن کے ہنگاموں کو بیکار نہ جان
شب کے پردوں میں ہے کیا غور سے سن
دل تڑپ اٹھتا ہے کیوں آخر شب
دو گھڑی کان لگا غور سے سن
کیا گزرتی ہے کسی کے دل پر
تو بھی اے جانِ وفا غور سے سن
دل سے ہر وقت کوئی کہتا ہے
میں نہیں تجھ سے جدا غور سے سن
ہر قدم راہ طلب میں ناصرؔ
جرس دل کی صدا غور سے سن
ناصر کاظمی