طائرِ وقت کی پرواز طلسماتی ہے
پلکیں جھپکاتے ہی تاریخ بدل جاتی ہے
زندگی وقت کے ہاتھوں یہ سزا پاتی ہے
شیشہ رہتا ہے وہی شکل بدل جاتی ہے
میرے غم اور تِرے غم میں ہے کس درجہ تضاد
غم ہے آفاقی مِرا اور تِرا ذاتی ہے
زندگی کتنی ہی رفتار تِری تیز سہی
خاص اک موڑ پہ تُو آکے ٹھہر جاتی ہے
جو شبِ ہجر مِرے...