کہتا رہا نا تجھ سے مجھے مت خدا بنا
بننا نہیں تھا مجھ کو تو کیوں کبریا بنا
ہستی کو بھی عدم کا کوئی نقشِ پا بنا
جو کچھ فنا بنا نہ بغیر از فنا بنا
بے معنی ایک لفظ کو مت آسرا بنا
گر پھر بنا مجھے تو بنامِ خدا بنا
وہ درد ہیں کہ جن کا بیاں بھی نہیں کوئی
رہتا ہے گھر ہمارا سدا کربلا بنا
اک زخمِ دل تھا سو...