سر اسی کلام کے آخری شعر میں ترمیم کر کے پیش کر رہا ہوں۔ ایک نظر آپ بھی دیکھ کر اصلاح فرماٸیں:
گو خاک بناتی ہے تجھے دوریِ ادراک
پر دانشِ خاکی تجھے زیبا نہیں اے خاک!
خوش آتا نہیں مجھ کو ترا تیشہِ افکار
سر گشتہِ آفت ہے یا سر گشتہِ تریاک
تو حکمتِ اخفی کو کبھی چن نہیں سکتا
گوہر ہے یہ ایسا کہ نہ...