لَیْتَ اُمِّیْ لَمْ تَلِدْنِیْ لَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرَابًا
لَیْتَنِیْ کُنْتُ حَشِیْشًا اَکَلَتْنِیْ اَلبَھَائِم
کاش کہ میری ماں نے مجھے پیدا ہی نہ کیا ہوتا اور میں خاک (مٹی) ہی رہتا۔
کاش کہ میں کوئی جڑی بوٹی ہی ہوتا کہ مجھے مویشی کھا(چَر)جاتے۔
یہ شعر میں نے آج سے قریباً 14 سال پہلے کہیں پڑھا...