نتائج تلاش

  1. توقیر احمد قریشی

    روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں

    روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں احمد فراز روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں در سے اٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے بعد میں سیکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں بے بسی بھی کبھی قربت کا سبب...
  2. توقیر احمد قریشی

    حبیب بن کر رقیب ٹھہرے

    اُٹھا کے پتّھر ہیں مارے تُو نے، بتا کہ اِس میں کمال کیا ہے؟ حبیب بن کر رقیب ٹھہرے، بس اور مجھ کو ملال کیا ہے شکست میرے نصیب میں تھی، شکست بھی خوب دی ہے تُو نے ستم بھی تیرے، کرم بھی تیرے۔۔سو اِس سے بڑھ کر مثال کیا ہے؟ کوئی بہانا بنا کے دلبر قریب آئے، مناؤں مَیں شکر وہ دل دُکھانے ہی آئے ہر دن،...
  3. توقیر احمد قریشی

    یہ اور بات کہ رستہ بدل بھی سکتا تھا

    اداسیوں کا یہ موسم بدل بھی سکتا تھا وہ چاہتا تو مرے ساتھ چل بھی سکتا تھا وہ شخص تو نے جسے چھوڑنے کی جلدی کی ترے مزاج کے سانچے میں ڈھل بھی سکتا تھا وہ جلدباز خفا ہو کے چل دیا ورنہ تنازعوں کا کوئی حل نکل بھی سکتا تھا اَنا نے ہاتھ اُٹھانے نہیں دیا ورنہ مری دُعا سے وہ پتھر پگھل بھی سکتا تھا تمام...
  4. توقیر احمد قریشی

    نہ سکوں نہ بے قراری

    نہ سکت ھے ضبطِ غم کی ، نہ مجالِ اشکباری ! یہ عجیب کیفیت ھے،،،، نہ سکوں نہ بے قراری ! یہ قدم قدم بلائیں ،،،،،،،،، یہ سوادِ کوئے جاناں ! وہ یہیں سے لوٹ جائے،جسے زندگی ھو پیاری ! میری آنکھ منتظر ھے۔،،،،،، کسی اور صبحِِ نو کی ! یہ سحر تمہیں مبارک ، جو ھے ظلمتوں کی ماری ! وھی پھول چاک دامن ، وھی...
  5. توقیر احمد قریشی

    تھکن کو اوڑھ کے بستر میں جاکے لیٹ گئے

    تھکن کو اوڑھ کے بستر میں جا کے لیٹ گئے ہم اپنی قبر مقرر میں جا کے لیٹ گئے تمام عمر ہم اک دوسرے سے لڑتے رہے مگر مرے تو برابر میں جا کے لیٹ گئے ہماری تشنہ نصیبی کا حال مت پوچھو وہ پیاس تھی کہ سمندر میں جا کے لیٹ گئے نہ جانے کیسی تھکن تھی کبھی نہیں اتری چلے جو گھر سے تو دفتر میں جا کے لیٹ گئے...
  6. توقیر احمد قریشی

    اپنی پسند

    عرش والوں مین تیری کیا توقیر ھو فرش والوں مین بھی تیرا چرچا نہی
Top