نتائج تلاش

  1. Safia kausar

    جوش ملیح آبادی ۔ نظم

    سراغ ِ راہرو جہاں زمیں پر رگڑ کا نشاں ہویدا ہے دلیل اس کی ہے سانپ اس طرف سے گزرا ہے نشان ہلال نما راہ میں بتاتے ہیں کہ تھوڑی دُور پہ آگے سوار جاتے ہیں غبارِ راہ نشاں ہے کسی تگ و پو کا یقین ہوتا ہے نقش قدم سے راہرو کا صنم تراش نہ ہو تو صنم نہیں بنتا قدم نہ ہو تو نشان ِ قدم نہیں...
  2. Safia kausar

    مزاحیہ نظم "زمیندار بس" از نزیر احمد شیخ

    "زمیندار بس" ٹھسا ٹھس مسافر بھرے جا رہے ہیں ہُوا کیا جو گُھٹ کر مرے جارہے ہیں تجوری میں پیسے کھرے جا رہے ہیں یہ سروس زراہِ ہوس چل رہی ہے زمیندار بستی کی بس چل رہی ہے نہ بیٹھا نہ ڈھب سے کھڑا ہے مسافر ہے مسافر کے اوپر پڑا ہے مسافر بہت جی ہی جی میں لڑا ہے مسافر کشا کش نفس درنفس چل رہی ہے...
  3. Safia kausar

    شکیل بدایونی غزل

    بیت گیا ہنگامِ قیامت زورِ قیامت آج بھی ہے ترکِ تعلق کام نہ آیا، اُن سے محبت آج بھی ہے سخت سہی ہستی کے مراحل عشق میں راحت آج بھی ہے اے غمِ جاناں ! ہو نہ گریزاں، تیری ضرورت آج بھی ہے گلشنِ حسنِ یار میں چلیے، ہے جو تلاشِ کیف و سکوں لاکھ ہے برہم نظمِ دو عالم، زلف میں نکہت آج بھی ہے وقت برا...
Top