نتائج تلاش

  1. عدیل احمد

    ہماری جانب بھی ذرا دیکھیے گا۔ اور اپنا تبصرہ ضرور کیجیے گا

    محبّت پہ مری اب پہرے بہت ہیں مگر رشتے مرے بھی گہرے بہت ہیں ڈرایا مت کرو ہم کو موت سے تم مکاں میں موت کے ہم ٹھہرے بہت ہیں محبّت کی ندا نا دے گی سنائی یہاں پہ لوگ اس سے بہرے بہت ہیں تمیں اب غم زدہ میں کیوں نا لگوں گا سنو غم کے مجھ پہ سہرے بہت ہیں لگانا نا کبھی دل احمد کسی سے یہاں اب مکر میں...
  2. عدیل احمد

    تنہا سا ہوں بہت

    احباب سے التماس ہے اس پہ اپنا اپنا تبصرہ فرمائیں غزل تم نہیں سمجھے مرا غم آج بھی رو رہے ہیں دیکھ لے ہم آج بھی پاس میرے آکے اوجھل ہو گئے ٹوٹتا ہے یہ مرا دم آج بھی ہے پرانا درد بھی جو کیسے مٹے ہو نہیں پایا ہے یہ کم آج بھی جو ستم کرتے رہے ہنس کر سہا سلسلہ جاتا نہیں تھام آج بھی تم...
  3. عدیل احمد

    اس غزل پہ نظر کیجیے سب احباب اور رائے کا اظہار کریں

    دیکھو سجی ہے ظلم کے اب بعد بھی ہستی مری سن لو بہت ہی قیمتی ہے جاں نہیں سستی مری برباد کرنے کو چلے تھے یار مجھ کو ہی مرے وہ دیکھ کر گھبرا گئے پہلے سے ہی سختی مری اک کھیل کھیلا تھا رقیبوں نے مگر ناکام رے ہو ہی نہیں پائی کبھی کم عشق کی مستی مری جو آ رہی تھی رات رونے کی مرے گھر سے صدا آسیب اس کو...
  4. عدیل احمد

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم بندہ نا چیز پہلی بار آپ احباب کی بارگاہ میں حاضر ہوا ہے دل میں درد ہاتھوں میں قلم اور شاعری سے لگاو ہے اس علم عروض کے راستے پہ ہمارا کوئی ساتھی نہیں اس لئے اگر غلطی پائیں تو درگزر فرمائیں اور اصلاح فرمائیں یہ رہی ہماری غزل آپ احباب تبصرہ کیجئے اس پہ غزل تیرے سہارے کی...
Top