نتائج تلاش

  1. فیضان قیصر

    غزل: صرف دھرتی پہ نہیں، نیل گگن سے آگے...

    کیا کہنے راحل بھائی بہت عمدہ غزل ہے بہت داد
  2. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    گو کہ ہم خوب ہیں پھر بھی مرجائیں گے اس جہاں کے لیے لازمی کچھ نہیں گو کہ ہم خوب ہیں پھر بھی مرجائیں گے میری الفت تری دل کشی کچھ نہیں اب کیا خیال ہے؟
  3. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ راحل بھائی، مجھے بھی یہ شعر کھٹک رہا تھا اور کوئی خاص پسند بھی نہیں آرہا تھا، آپ نے بھی اس پر اعتراض کیا-لہذا اسے فی الفور غزل بدر کر دیا ہے
  4. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    الف عین سر راحل بھائی
  5. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    دن ہے بے مزا ہمدم آ مجھے ستا ہمدم جو بھی بن چکا ہوں میں غم کی ہے عطا ہمدم اس لیے بھی چپ ہوں بس اب میں تھک چکا ہمدم دل نہیں لگا میرا میں جہاں گیا ہمدم کس کو ڈھونڈتا ہوں میں کیا ہے کھو گیا ہمدم درد کی دوا دیکر درد کو گھٹا ہمدم دل مرا ہے کیوں بے چین کچھ مجھے بتا ہمدم لے کے اپنی بانہوں میں دے...
  6. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ راحل بھائی ،ہمیشہ کی طرح فوری جواب دینے کے لیے، اور جس شعر کی طرف آپ نے توجہ دلوائی ہے اسے بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
  7. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    جی بالکل درست فرمارہے ہیں ، توجہ دلوانے کے لیے بہت شکریہ، آپ کی داد کا الگ سے شکریہ
  8. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    الف عین سر راحل بھائی
  9. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    تیرگی، روشنی، آگہی کچھ نہیں ہیں سبھی عارضی دائمی کچھ نہیں خواب و حسرت کا ہے اک تماشا فقط اور اس کے سوا زندگی کچھ نہیں دورِ حاضر میں دولت بڑی چیز ہے راستی، دوستی، مخلصی کچھ نہیں ایک میری ہی مجھ میں کمی ہے فقط اور اس کے علاوہ کمی کچھ نہیں تم بھی ہو خوب، میں بھی ہوں اچھا مگر اس جہاں کے لیے...
  10. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ سر بدل کے یوں کر دیا ہے جو تری دسترس میں ہے فیضان بس یہی کائنات تھوڑی ہے
  11. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    الف عین سر راحل بھائی
  12. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    دل کو غم سے نجات تھوڑی ہے بس خوشی ہی حیات تھوڑی ہے کیوں بتا ؤں کہ پیار ہے تم سے یہ بتا نے کی بات تھوڑی ہے تجھ سے مانگیں دلیل ہونے کی سب کی اتنی بساط تھوڑی ہے خود کو میں خود بچا کے لایا ہوں اس میں قسمت کا ہاتھ تھوڑی ہے تم سے ملکر میں خوش تو ہوں لیکن اس خوشی کو ثبات تھوڑی ہے میں تو اکثر...
  13. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ سر
  14. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ راحل بھائی، میرا خیال ہے آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں ،آسماں کی جگہ سائباں کر دیتا ہوں
  15. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    الف عین سر راحل بھیا
  16. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    میرے سر پر ہے آسماں سائیں پھر بھی کتنا ہوں بے اماں سائیں خوش گمانی ہے اب علاجِ غم اس لیے بھی ہوں خوش گماں سائیں کر لیا نا! خدا کو بھی مشکوک اور سلجھاؤ گتھیاں سائیں گھر تو اپنا میں چھوڑ آیا ہوں دل مگر رہ گیا وہاں سائیں ایک بے کیف رابطے کے سوا کچھ نہیں اپنے درمیاں سائیں میں ازل سے ہوں بدگماں...
  17. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ سر
  18. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    الف عین سر راحل بھائی
  19. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    میں کہیں جا رہا ہوں بس یوں ہی خود کو بہلا رہا ہوں بس یوں ہی میں حقیقت پسند ہوں لیکن سچ کو جھٹلا رہا ہوں بس یوں ہی کیا مجھے سب سے کچھ شکایت ہے؟ یا میں کترا رہا ہوں بس یوں ہی کب میں پہنوں گا یہ نئے کپڑے؟ جو میں بنوا رہا ہوں بس یوں ہی یا تو مشکل ہے زندگی کا سفر یا میں گھبرا رہا ہوں بس یوں ہی...
  20. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    نا چیز کا تعلق بھی کراچی سے ہے، کسی دن ملاقات کی سبیل کریں
Top