نتائج تلاش

  1. ص

    راہبہ

    راہبہ راہبہ ! سچ بتا ! واقعی جسم ناپاک ہے؟ پھر مقدّس محبّت کے اُجلے پرندے نے اس میں ہی کیوں گھر بنایا؟ کبوتر ہمیشہ انہی گنبدوں پر اترتے ہیں جن سے خدا تک پہنچنے کا نورانی زینہ ملے جنّتی ہجر کا چاک سینہ سِلے پھول دل کا کھلے ! راہبہ ! دل کی محراب میں تو اکیلی کھڑی کیسی آواز کی منتظر ہے خدا آدمی...
  2. ص

    شام ِ رُخصت کہ ترستی ہی چلی جاتی ہے

    شام ِ رُخصت کہ ترستی ہی چلی جاتی ہے وہ مجھے بانہوں میں کَستی ہی چلی جاتی ہے چُومتا جاتا ہُوں مَیں پھولوں بھری ڈالی کو اور خوش بُو مجھے ڈَستی ہی چلی جاتی ہے دُور تک پھول برستے ہی چلے جاتے ہیں جب وہ ہنستی ہے تو ہَنستی ہی چلی جاتی ہے دیر سے بیٹھے ہیں دو اجنبی اِک کمرے میں اور بارِش کہ برستی ہی...
  3. ص

    سنبھالنے سے طبیعت کہاں سنبھلتی ہے

    سنبھالنے سے طبیعت کہاں سنبھلتی ہے وہ بے کَسی ہے کہ دُنیا رگوں میں چلتی ہے یہ سرد مِہر اُجالا ' یہ جیتی جاگتی رات تِرے خیال سے تصویر ِ ماہ جَلتی ہے وہ چال ہو کہ بدن ہو ' کمان جیسی کشِش قدم سے گھات ' ادا سے ادا نکلتی ہے تمہیں خیال نہیں ' کس طرح بتائیں تمہیں کہ سانس چلتی ہے ' لیکِن اُداس چلتی...
  4. ص

    رُوپ مَتی

    رُوپ مَتی معنٰی سَت رنگی پوشاک کا طالِب لفظوں کے خلعَت کا خواہاں تیرا ایک اشارہ ء اَبرُو روشنیوں کو گہرا نیلا سات افلاک کو گِیلا کر دے معنٰی کو با معنٰی کر دے معنٰی کو با معنیٰ کر کے کیسا جادُو کر دیتی ہو جَل پَریوں کے پنگھٹ میں تم سب سے نمایاں صدیوں کے ساحِل سے لمبی پٹّی پر لہروں کے ریشم میں...
  5. ص

    کون ؟

    اگر آپ کے اختیار میں ہو تو آپ کس محفلین سے ملاقات کرنا پسند کریں گے اور کن وجوہات کی بنا پر ؟ ( ایمانداری شرط ہے )
  6. ص

    یہ آرزو ہے غریب جاگے ۔۔۔۔ بربط تونسوی

    یہ آرزو ہے غریب جاگے مرے وطن کا نصیب جاگے یہ فرق دیکھو معاشرے کا مریض سوئے طبیب جاگے کھلی نگاہوں میں خواب اپنے بطرزِ رنگِ عجیب جاگے معاشرے کا مطالبہ ہے ہراک شریف و نجیب جاگے جہاں میں قومیں وہ معتبر ہیں کہ جن کا مخلص خطیب جاگے ہے اپنا اپنا نصیب بربط ہمیشہ زیرِ صلیب جاگے
  7. ص

    حفیظ جالندھری میں کیا ہوں اس خیال سے لگتا ہے ڈر مجھے

    میں کیا ہوں اس خیال سے لگتا ہے ڈر مجھے کیوں دیکھتے ہیں غور سے اہلِ نظر مجھے لے جاو ساتھ ہوش کو اے اہلِ ہوش جاو ہے خوب اپنی بے خبری کی خبر مجھے بدلی ہوئی نگاہ کو پہچانتا ہوں میں دینے لگے پھر آپ فریبِ نظر مجھے گم ہو گیا ہوں بے خودئ زوقِ عشق میں اے عقل جا کے لا تو ذرا ڈھونڈ کر مجھے میں اپنی...
  8. ص

    نصیر الدین نصیر تُو اگر رکھے گا ساقی ہم سے پیمانہ الگ

    تُو اگر رکھے گا ساقی ہم سے پیمانہ الگ ہم بنا لیں گے کہیں چھوٹا سا مے خانہ الگ مے کشی کے ساتھ لُطفِ رقصِ پیمانہ الگ اور اس پر التفاتِ پیرِ مے خانہ الگ خود نمائی اسکی فطرت، بے نیازی اسکی خُو رنگِ شاہانہ جُدا ، طرزِ فقیرانہ الگ خالِ رُخ ، دل کی گرفتاری کا اِک سامان ہے بےخبر ہوتا نہیں ہے دام سے...
  9. ص

    ایک مختصر نظم

    جب ۔۔ جب جذبے ساتھ نہیں دیتے جب رستے ہاتھ نہیں دیتے اس مُوڑ پہ لفظ کہاں جائیں ؟؟؟ بِن بولے ہی نہ مر جائیں !!
  10. ص

    مبارکباد پینتس ہزاری منصور

    قلمی جہاد سے موسیقی کے میدان تک سرگرمِ عمل منصور قیصرانی کو پینتس ہزاری منصب مبارک
  11. ص

    فضا میں رنگ ، ستاروں میں روشنی نہ رہے آغا شورش کاشمیری

    فضا میں رنگ ، ستاروں میں روشنی نہ رہے ہمارے بعد یہ ممکن ہے زندگی نہ رہے خیالِ خاطرِ احباب واہمہ ٹھہرے اس انجمن میں کہیں رسمِ دوستی نہ رہے فقیہہِ شہر کلامِ خدا کا تاجر ہو خطیبِ شہر کو قرآں سے آگہی نہ رہے قباے صُوفی و مُلا کا نرخ سستا ہو بلال چُپ ہو اذانوں میں دلکشی نہ رہے نوادراتِ قلم...
  12. ص

    لہو میں اپنی مٹی کا اثر تقسیم ہوتا ہے ۔۔۔ ممتاز اطہر

    لہو میں اپنی مٹی کا اثر تقسیم ہوتا ہے زمیں تقسیم ہونے سے بشر تقسیم ہوتا ہے "یوں اپنے بھائیوں کے درمیاں سہما سا رہتا ہوں میں کوئی بات کرتا ہوں تو گھر تقسیم ہوتا ہے" میسر ہے سکونت اس مدینے کی جہاں اکثر اندھیرا بھی خدا کے نام پر تقسیم ہوتا ہے پرندے چہچہانا بھولتے جاتے ہیں اس ڈر سے ہواؤں...
  13. ص

    قابل اجمیری عام فیضانِ غم نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قابل اجمیری

    عام فیضانِ غم نہیں ہوتا ہر نفس محترم نہیں ہوتا نامرادی نے کردیا خوددار اب سرِ شوق خم نہیں ہوتا راستہ ہے کہ کٹتا جاتا ہے فاصلہ ہے کہ کم نہیں ہوتا وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ ایک دم نہیں ہوتا ٹوٹ جاتا ہے دل مگر قابل عشق مانوسِ غم نہیں ہوتا
  14. ص

    انور شعور ہر طرف رونقیں ہیں ، میلے ہیں

    ہر طرف رونقیں ہیں ، میلے ہیں اور ہم شہر میں اکیلے ہیں من کا مرہم کہیں نہیں بکتا سو دکانیں ، ہزار ٹھیلے ہیں زہر کھانے کی بھی نہیں فرصت وہ بکھیڑے ہیں ، وہ جھمیلے ہیں بعد میں ہوگئے بڑے دونوں صرف بچپن میں ساتھ کھیلے ہیں یہ نہیں دیکھتا وہ نکتہ نواز کس نے پاپڑ زیادہ بیلے ہیں دشمنوں کے علاوہ ہم نے...
  15. ص

    بھارتی اداکار فاروق شیخ انتقال کر گئے

    ہندی فلموں کے معروف اداکار فاروق شیخ دل کا دورہ پڑنے سے 65 سال کی عمر میں انتقال کر گئے انھوں نے یادگار فلم ’امراؤجان‘ اور ’بازار‘ جیسی انتہائی مقبول فلموں میں اپنی منفرد اداکاری کا جوہر دکھایا۔ ’لسن امايا‘ فلم کے ہدایت کار اویناش سنگھ نے بی بی سی کو بتایا ’وہ اداکار نہیں پرفامر تھے، فنکار تھے۔...
  16. ص

    غالب تپِش سے میری ، وقفِ کش مکش ، ہر تارِ بستر ہے

    تپِش سے میری ، وقفِ کش مکش ، ہر تارِ بستر ہے مِرا سر رنجِ بالیں ہے ، مِرا تَن بارِ بستر ہے سرشکِ سر بہ صحرا دادہ ، نورالعینِ دامن ہے دلِ بے دست و پا اُفتادہ بر خوردارِ بستر ہے خوشا اقبالِ رنجوری ! عیادت کو تم آئے ہو فروغِ شمع بالیں ، طالعِ بیدارِ بستر ہے بہ طوفاں گاہِ جوشِ اضطرابِ شامِ تنہائی...
  17. ص

    تمہارا ہاتھ مرے ہاتھ سے نکلتا ہے ۔۔۔۔۔۔ رمزی آثم

    تمہارا ہاتھ مرے ہاتھ سے نکلتا ہے یہ مسئلہ بھی کسی بات سے نکلتا ہے ترے خلاف نہیں ہوں تجھے بتایا تھا سو اب تُو کس لئے اوقات سے نکلتا ہے مذاکرات ہی خود سے فضول ہیں صاحب جو دل میں ہو وہ کہاں ذات سے نکلتا ہے تمہاری شام یہاں جس کے انتظار میں ہے ہمارا دن بھی اسی رات سے نکلتا ہے کہ ہم نے خود ہی...
  18. ص

    اک معمہ ہے سمجھنے کا ۔۔۔۔۔۔۔

    سوشل نیٹ ورکس پر خواتین اپنی تصاویر یا تفصیلات چھپاتی ہیں تو اس کی وجوہات سمجھ میں آتی ہیں مگر مرد حضرات ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ اس کے پیچھے کیا عوامل ہیں ؟
  19. ص

    سودا کیوں میں تسکینِ دل، اے یار! کروں یا نہ کروں؟

    کیوں میں تسکینِ دل، اے یار! کروں یا نہ کروں؟ نالہ جا کر پسِ دیوار کروں یا نہ کروں؟ سُن لے اک بات مری تُو کہ رمق باقی ہے پھر سخن تجھ سے ستمگار کروں یا نہ کروں؟ ناصحا! اُٹھ مرے بالِیں سے کہ دَم رکتا ہے نالے دل کھول کے دو چار کروں یا نہ کروں؟ سخت مشکل ہے کہ ہر بات کنایہ سمجھو ہے زباں میرے بھی،...
  20. ص

    احمد ندیم قاسمی تیری گُفتار میں تو پیار کے تیور کم تھے

    تیری گُفتار میں تو پیار کے تیور کم تھے کبھی جھانکا تِری آنکھوں میں تو ہم ہی ہم تھے لمس کے دَم سے بصارت بھی، بصیرت بھی مِلی چُھو کے دیکھا تو جو پتھر تھے، نِرے ریشم تھے تیری یادیں کبھی ہنستی تھیں، کبھی روتی تھیں میرے گھر کے یہی ہیرے تھے، یہی نیلم تھے برف گرماتی رہی، دھُوپ اماں دیتی رہی دل کی...
Top