یہ حکمتِ ملکوتی، یہ علمِ لاہوتی 
حرم کے درد کا درماں نہیں تو کچھ بھی نہیں 
یہ ذکرِ نیم شبی ، یہ مراقبے ، یہ سرور 
تری خودی کے نگہباں نہیں تو کچھ بھی نہیں 
یہ عقل، جو مہ و پرویں کا کھیلتی ہے شکار 
شریکِ شورشِ پنہاں نہیں تو کچھ بھی نہیں 
خرد نے کہہ بھی دیا 'لاالہ' تو کیا حاصل 
دل و نگاہ مسلماں...