چاہتیں اور تیرے سوا کیا کریں
ہیں ترے عشق میں مبتلا کیا کریں
بُھول جائیں غمِ دہر کی داستاں
ہم مگر اپنے بارے کہا کیا کریں
دی ہمیں زندگی بھی تو ہجراں میں دی
وصل کو موت سے ہم جُدا کیا کریں
رو لِیا پیٹ سینہ ، گریبان چاک
چاک در چاک تو ہی بَتا کیا کریں
ہم سے مجبور چاہیں بُتوں کو بھی کیا
ہم سے بے بس...