اُن سے کیا گلا کیجے
ہونٹ سی لیا کیجے
ہو سکا نہ دنیا سے
آپ ہی بھلا کیجے
جی حضور اچھا ہوں
ہاں مگر دعا کیجے
یوں نہیں رقیبوں سے
باخدا ملا کیجے
درد کی ہمارے بھی
ہو سکے دوا کیجے
ہم کہاں سنا سمجھا
مدعا کہا کیجے
اب تو آپ کے غم سے
دیکھئے رہا کیجے
اور کب تلک جا کر
غیر کی سنا کیجے
اب کہاں ٹھکانا ہے...