وہ رات بے پناہ تھی اور میں غریب تھا
وہ جس نے یہ چراغ جلایا عجیب تھا
وہ روشنی کہ آنکھ اُٹھائی نہیں گئی
کل مجھ سے میرا چاند بہت ہی قریب تھا
دیکھا اُسے تو طبع رواں ہو گئی مری
وہ مسکرا دیا تو میں شاعر ادیب تھا
رکھتا نہ کیوں میں روح و بدن اُس کے سامنے
وہ یوں بھی تھا طبیب وہ یوں بھی طبیب تھا
ہر...