بے شک ترقی و تبدل اپنے قدموں تلے ہر چیز و ناچیز کو روندتی چلی آتی ہے۔۔۔
لیکن کیا ہو اگر شہر کے چند مخصوص علاقے زمانے کی دست برد سے محفوظ کرکے تاریخی ورثہ بنالیے جائیں!!!
چوں کہ بنارس ہندوؤں کا ایک مقدس شہر ہے، چناں چہ وہاں مندروں کی بہتات ہے۔۔۔
اس لیے بنارس کی صبح کی ایک وجۂ شہرت وہاں ان مندروں پر سورج کی روشنی میں چمکتے سنہری کلس اور گھنٹیوں کی آوازوں کا سماں بھی ہے!!!
صحیح کہا۔۔۔
غم اور طرح کے ہیں، طرب اور طرح کے
عشاق کے جینے کے ہیں ڈھب اور طرح کے
طعنہ نہ دیا جائے ماضی کا کہ ہم لوگ
تب اور طرح کے تھے، ہیں اب اور طرح کے!!!