موت کو بھی کبھی سینے سے لگانا ہو گا
اس بھری بزم سے اک روز کو جانا ہو گا
سنتا آیا ہوں کہ آتا ہے وہ سب سے ملنے
کیا کسی روز مری سمت بھی آنا ہو گا
میں تو نکلا تھا کسی شوق میں گھر سے اپنے
کیا خبر تھی مرے رستے میں زمانا ہو گا
لے کے آؤں میں کہاں سے نئے گیت کہ ہاں
میرے ہونٹوں پہ وہی نغمہ پرانا ہو گا...