آج تھوڑا سا "دھول دھپا" اس غزل کے ساتھ۔۔۔ سرخ اشعار نئے ہیں۔۔۔بھرتی کے ہی سہی
وارث بھائی کے بلوگ سے اقتباس کیا ہے ان کی بتائی ہوئی بحر کو:
بحر رمل مسدس مخبون محذوف مقطوع
افاعیل - فاعلاتن فعلاتن فعلن
نالہ و شور و فغاں کیا کیجے،
دل نہیں لگتا یہاں، کیا کیجے،
دل تو اظہارِ تمنّا...