ایسی بیزاری! ایسی دشمنی! ہم ہر لمحہ خوف میں رہتے ہیں۔ ہم وحشت میں سوتے ہیں اور وحشت میں جاگتے ہیں کہ نہ جانے کب کیا ہو جائے! نہ جانے کن نامعلوم سنگ دلوں کے سر پر خون سوار ہو جائے اور اپنی اپنی پریشانیوں میں الجھے ہوئے معصوم راہ گیر خون میں لت پت ہو جائیں۔ کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہے۔ میدان...