نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: کچھ نہ ہم کو سُجھائی دیتا ہے :::: Shafiq Khalish

    غزل کچھ نہ ہم کو سُجھائی دیتا ہے ہر طرف وہ دِکھائی دیتا ہے خود میں احساس اب لئے اُن کا لمحہ لمحہ دِکھائی دیتا ہے ہوگئے خیر سے جواں ہم بھی گُل بھی کیا گُل دِکھائی دیتا ہے دسترس میں ہے کُچھ نہیں پھر بھی اُونچا اُونچا سُجائی دیتا ہے کب محبّت میں سُرخ رُو ہونا اپنی قسمت دِکھائی دیتا...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: آئیں اگر وہ یاد تو مرتے نہیں ہیں ہم :::::: Shafiq Khalish

    غزل آئیں اگر وہ یاد تو مرتے نہیں ہیں ہم حالت خراب دِل کی گو کرتے کہیں ہیں کم دِل خُون ہے اگرچہ شب و روز ہجر میں آنکھوں کو اپنی شرم سے کرتے نہیں ہیں نم ایسا بُجھادِیا ہَمَیں فُرقت کی دُھوپ نے کوشِش رہے ہزار نِکھرتے کہیں ہیں ہم اِک پَل نہ ہوں گوارہ کسی طور یُوں ہَمَیں دِل پر سوار ہو کے...
  3. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاؔذ تمکنت :::::: خوار و رُسوا تھے یہاں اہلِ سُخن پہلے بھی ::::::Shaz Tamkanat

    غزل خوار و رُسوا تھے یہاں اہلِ سُخن پہلے بھی ایسا ہی کُچھ تھا زمانے کا چلن ، پہلے بھی مُدّتوں بعد تجھے دیکھ کے یاد آتا ہے مَیں نے سِیکھا تھا لہُو رونے کا فن پہلے بھی ہم نے بھی پایا یہاں خِلعَتِ سنگ و دُشنام وضعدار ایسے ہی تھے اہلِ وطن پہلے بھی دِلنواز آج بھی ہے نِیم نِگاہی تیری دِل شکن...
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    میرے مرتے ہی ، دِلِ بیتاب کو چین آگیا ! زندگی صدقے میں اُتری گردِشِ تقدِیر کے فانؔی بدایونی شوکت علی خاں
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کیا ہَوا باندھی ہے ، صدقے نالۂ شب گیر کے آسماں پر، اُکھڑے جاتے ہیں قَدَم تاثیر کے فانؔی بدایونی شوکت علی خاں
  6. طارق شاہ

    کنور مہندر سنگھ بیدی سحؔر :::::تیر نظر چلاتے ہُوئے مُسکرا بھی دے ::::::" Mohinder Singh Bedi "Sahar

    غزل تیرِ نظر چلاتے ہُوئے مُسکرا بھی دے آمادہ قتل پر ہے تو، بجلی گِرا بھی دے رُخ سے نقاب اُٹھا کے ، کرِشمہ دِکھا بھی دے سُورج کو چاند، چاند کو سُورج بَنا بھی دے دامن سے آکے مُجھ کو اے قاتِل ہَوا بھی دے جِس نے کِیا ہے خُون، وہی خُوں بہا بھی دے منزِل ہے تیری، حدِّ تعیُّن سے ماوراء دَیر و حَرَم...
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہجُومِ یاس نے بیدِل کِیا ایسا ، کہ حسرؔت کو ! تِرے آنے کی اب اُمید باقی ہے، نہ خواہش ہے حسرؔت موہانی
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مِٹادے خود ہَمَیں، گر شکوۂ غم مِٹ نہیں سکتا جفائے یار سے یہ آخری اپنی گُزارش ہے حسرؔت موہانی
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مُقرّر کُچھ نہ کُچھ اِس میں، رقیبوں کی بھی سازش ہے وہ بے پروا، الٰہی ! مُجھ پہ کیوں کرمِ نوازش ہے حسرؔت موہانی
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    جیسی چاہی تھی مُلاقات نہ ہونے پائی آج پِھر اُن سے مِری بات نہ ہونے پائی شفیق خلؔش
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    سر پہ ہر وقت چمکتا رہا میرے سُورج دِن گُزرتے گئے اِک رات نہ ہونے پائی شفیق خلؔش
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کوششیں گرچے زمانے کی رہیں دِل پہ خلؔش کم مگر عزّتِ سادات نہ ہونے پائی شفیق خلؔش
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ضبط نے پھوڑے اگرچہ تھے پھپھولے دِل کے شُکر آنکھوں سے وہ برسات نہ ہونے پائی شفیق خلؔش
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بِکھرے بِکھرے ہی رہے مجھ میں مِرے خواب و خیال ! مجتمع مجھ سے مِری ذات نہ ہونے پائی شفیق خلؔش
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تھوڑی دیر کو ، جی بہلا تھا ! پِھر تِری یاد نے گھیر لِیا تھا یاد آئی ، وہ پہلی بارش جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا ناصر کاظمی
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: جیسی چاہی تھی مُلاقات نہ ہونے پائی ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل جیسی چاہی تھی مُلاقات نہ ہونے پائی آج پِھر اُن سے مِری بات نہ ہونے پائی بِکھرے بِکھرے ہی رہے مجھ میں مِرے خواب و خیال ! مجتمع مجھ سے مِری ذات نہ ہونے پائی ضبط نے پھوڑے اگرچہ تھے پھپھولے دِل کے شُکر آنکھوں سے وہ برسات نہ ہونے پائی سر پہ ہر وقت چمکتا رہا میرے سُورج دِن گُزرتے گئے اِک رات...
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    سب سے زیادہ، خوف ہے اِس بات کا مجھے دَم توڑ دیں کہِیں ، نہ مِری وضع داریاں جوشؔ ملیح آبادی
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اب، خلوَتوں کی آگ میں ہے کاروبارِ آب کل، جلوَتوں کے راگ میں تھیں بادہ خواریاں اب، مے کشی کے رُوپ میں ہے شُغلِ مے کشی کل، سرخوشی کے رنگ میں تھیں مے گُساریاں جوشؔ ملیح آبادی
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اِس کی خبر نہ تھی ، کہ پسِ پُشتِ عِزوجاہ دبکی کھڑی ہیں، ایک زمانے کی خواریاں گِنتا تھا، فردِ عیش میں ،کل نامِ گُل رُخاں اور اب، تمام رات ہیں اختر شُماریاں جوشؔ ملیح آبادی
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    گرم ہیں شور سے تجھ حُسن کے بازار کئی رشک سے، جلتے ہیں یوسفؑ کے خریدار کئی کب تلک داغ دِکھاوے گی اسیری مجھ کو ! مرگئے ، ساتھ کے میرے تو گرفتار کئی مِیر تقی مِیرؔ
Top