غزل
ہے تیرے کان زلفِ معنبر لگی ہوئی
رکھے گی یہ نہ بال برابر لگی ہوئی
بیٹھے بھرے ہوئے ہیں خُمِ مے کی طرح ہم
پر کیا کریں کہ مہر ہے منہ پر لگی ہوئی
چاٹے بغیر خون کوئی رہتی ہے تیری تیغ
ہے یہ تو اس کو چاٹ ستمگر لگی ہوئی
میت کو غسل دیجو نہ اس خاکسار کی
ہے تن پہ خاک کوچۂ دلبر لگی ہوئی
عیسیٰ...