سپاہی: کہاں ہوں۔
مرے جسم پر بوجھ کیسا ہے
کیا میں پہاڑوں کے نیچے دبا ہوں
مری سانس کیوں رُک رہی ہے
یہ ٹھنڈک رگ و پے میں کیوں ہے
مرے بازوؤں میں سکت ہے
نہ ہونٹوں میں جنبش کا یارا
نہ آنکھوں میں ہی روشنی ہے
چٹانوں کی صورت گرانبار پلکیں اٹھانے سے عاری
تو کیا میری بینائی بھی جا چکی ہے؟
نہ چہرے، نہ...