ایک دستک مجھے سنائی دی
تیری مانوس یاد کی خوشبو
دل کی دہلیز پر ہے رنجہ کیا ؟
ایک پل مُسکرا دی تُو آیا !
دوجے پل اس گُماں پہ، میں رو دی
آزمائش نئے طریقوں سے
چوٹ دیتی ہے یہ سلیقوں سے
خامشی جھانکتی دَریچوں سے
تاکتی لہر لہر دریا کی
بن رہی خود میں کوئی طوفاں کیا
بحر ہجراں کی ہے نمو کب سے
سب...