ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر ۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

نور وجدان

لائبریرین
ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر
ہے تخییل سے دور اک وادی
آج کل میں وہاں مکیں ہو کے
خود ہی تجھ سے بچھڑ رہی ہوں میں
یہ سمجھنا کہ اب بکھر رہی ہوں
بیچ حائل سراب کا پردہ۔۔۔!
اس کی جھالر کو توڑ کے میں نے
سب نہاں کو عیاں کیا میں نے۔۔۔۔
شان سے جُو براجماں تھے تم
دل کی وُہ راجدھانی۔۔۔! میں خود سے
توڑ کے زخمی ہاتھ کرتی کیا؟
خون رستا رہا ۔۔۔!کبھو کا ہے!
دل کے برباد کاخ و کُو کرتی ؟
جا بجا جس میں تیرے تھے شیشے
کانچ کی طرح جانے کیوں بکھرے
خستگی پر غشی سی ہے طاری
یہ گماں ہے۔۔۔! نزع کی ہے باری
اک صنم خانہ تھا ۔۔۔! وہ ٹوٹا ہے
ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر
موسموں کی ، رُتوں کی بات نہ کر
چاہتوں کی ، وفاؤں کی باتیں
فاصلوں کی عطا نہیں ہوتیں ۔۔۔!
چاہتوں کی قضا نہیں ہوتیں ۔۔۔!
 
آخری تدوین:

متلاشی

محفلین
ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر
ہے تخییل سے دور اک وادی
آج کل میں وہاں مکیں ہو کے
خود ہی تجھ سے بچھڑ رہی ہوں میں
یہ سمجھنا کہ اب بکھر رہی ہوں
بیچ حائل سراب کا پردہ۔۔۔!
اس کی جھالر کو توڑ کے میں نے
سب نہاں کو عیاں کیا میں نے۔۔۔۔
شان سے جُو براجماں تھے تم
دل کی وُہ راجدھانی۔۔۔! میں خود سے
توڑ کے زخمی ہاتھ کرتی کیا؟
خون رستا رہا ۔۔۔!کبھو کا ہے!
دل کے برباد کاخ و کُو کرتی ؟
جا بجا جس میں تیرے تھے شیشے
کانچ کی طرح جانے کیوں بکھرے
خستگی پر غشی سی ہے طاری
یہ گماں ہے۔۔۔! نزع کی ہے باری
اک صنم خانہ تھا ۔۔۔! وہ ٹوٹا ہے
ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر
موسموں کی ، رُتوں کی بات نہ کر
چاہتوں کی ، وفاؤں کی باتیں
فاصلوں کی عطا نہیں ہوتیں ۔۔۔!
چاہتوں کی قضا نہیں ہوتیں ۔۔۔!
بہت خوب کہا بہنا تاہم اصلاح کی گنجائش موجود ہے ۔۔۔۔ :)
 

آوازِ دوست

محفلین
ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر
ہے تخییل سے دور اک وادی
آج کل میں وہاں مکیں ہو کے
خود ہی تجھ سے بچھڑ رہی ہوں میں
یہ سمجھنا کہ اب بکھر رہی ہوں
بیچ حائل سراب کا پردہ۔۔۔!
اس کی جھالر کو توڑ کے میں نے
سب نہاں کو عیاں کیا میں نے۔۔۔۔
شان سے جُو براجماں تھے تم
دل کی وُہ راجدھانی۔۔۔! میں خود سے
توڑ کے زخمی ہاتھ کرتی کیا؟
خون رستا رہا ۔۔۔!کبھو کا ہے!
دل کے برباد کاخ و کُو کرتی ؟
جا بجا جس میں تیرے تھے شیشے
کانچ کی طرح جانے کیوں بکھرے
خستگی پر غشی سی ہے طاری
یہ گماں ہے۔۔۔! نزع کی ہے باری
اک صنم خانہ تھا ۔۔۔! وہ ٹوٹا ہے
ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر
موسموں کی ، رُتوں کی بات نہ کر
چاہتوں کی ، وفاؤں کی باتیں
فاصلوں کی عطا نہیں ہوتیں ۔۔۔!
چاہتوں کی قضا نہیں ہوتیں ۔۔۔!
بہت ہی اعلیٰ کوشش ہے۔ آپ نے دیکھا کہ یہاں اظہار کے ہاتھ پاؤں بندھے نہیں رہتے :)
 

نور وجدان

لائبریرین
بہت خوب کہا بہنا تاہم اصلاح کی گنجائش موجود ہے ۔۔۔۔ :)

ہم بھی متلاشی بھائی سے متفق ہیں بٹیا

شکریہ آپ دونوں کا کہ حوصلہ دیا ورنہ میں کہاں کہ کچھ کہ پاؤں ۔۔۔۔۔ مجھے شاید اپنی کمی کا اندازہ ہے ۔۔وہ یہ کہ پابند بحر کے ہوتے ہوئے مصرعہ سازی چست نہیں ہے ساتھ ساتھ میں تعقید لفظی ہے ۔۔۔ اس کے باوجود میں اس کی ٹھیک نہیں کر پائی ۔۔۔ اگر کوئی ایک یا دو مصرعہ کو بدل کر دکھا دے تو مجھے روشنی ملے ۔۔۔ باوجود کوشش کی میں اس کو ٹھیک نہیں کر پائی کہ آزاد نظم کہنی ہی اس لیے تھی کہ میں موقف کو واضح کرنا سیکھ پاؤں اور شاید اور بھی کہوں ۔۔ اس کی اصلاح ہو، ایک دو مصرعوں کی ہی۔۔۔ تاکہ اگلی نظم میں غلطی نہ کروں ۔
 

آوازِ دوست

محفلین
یہ کوئی مستحسن عمل نہ ہوگا :)

بہتر عمل یہ ہے کہ آپ جہاں کوئی کمی یا کوتاہی محسوس کرتے ہیں اس کی درستگی کہ لیے اپنی صلاح دیں
رضا صاحب ہم اور اصلاح ! ناں جناب ناں۔ یہ کام اساتذہ کا ہے سو وہی کر سکتے ہیں۔ہمیں قواعد کا کُچھ پتا نہیں سو جو خوب لگے وہ ٹھیک ہے اور جو نہ لگے وہ نہیں :)
البتہ آپ نے بروقت بتا کر مجھے ایک غیر مستحسن عمل سے بچا لیا ہے سو آپ کا شُکریہ :)
 

ابن رضا

لائبریرین
رضا صاحب ہم اور اصلاح ! ناں جناب ناں۔ یہ کام اساتذہ کا ہے سو وہی کر سکتے ہیں۔ہمیں قواعد کا کُچھ پتا نہیں سو جو خوب لگے وہ ٹھیک ہے اور جو نہ لگے وہ نہیں :)
البتہ آپ نے بروقت بتا کر مجھے ایک غیر مستحسن عمل سے بچا لیا ہے سو آپ کا شُکریہ :)
ارے زاہد بھائی آپ نے غور سے نہیں پڑھا میں نے لفظ "صلاح" (رائے مشورہ) لکھا ہے "اصلاح" نہیں۔
 

آوازِ دوست

محفلین
ارے زاہد بھائی آپ نے غور سے نہیں پڑھا میں نے لفظ "صلاح" (رائے مشورہ) لکھا ہے "اصلاح" نہیں۔
ہہہہہم ! صلاح دینے میں کوئی ہرج نہیں :) وہ یہی ہے کہ اِن کی یہ تحریریں مضبوط بنیادوں پر نظر آتی ہیں اور کُچھ ڈیلیور کر رہی ہیں سو یہ مشق جاری رکھی جائے تو بات نکھرتی جائے گی باقی ہم تو خود کِس شمار میں ہیں آپ جانتے ہی ہیں :)
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ ایک طویل سفر کے جس مقامِ آغاز پر ہیں وہاں اتنا کام بھی کم نہیں :)

مشق سخن کو مشق کی طرح لیا ہی نہیں ۔۔۔پچھلے سال مئی جون میں کی اور اس سال میں حاضر مئی کے آخر سے ہوئی ۔۔اس سفر کو اگر مستقل کرتی تو افاقہ ہو چکا ہوتا۔۔ مجھے کسی بات کا پتا نہیں تھا ۔۔۔ مگر وزن سیکھا عروض کی سائٹ سے ۔۔پھر بعد میں تقطیع آگئی ۔۔ آپ کو پتا میں وزن رکھ رکھ کے پہلے پہل چیک کیا کرتی تھی ۔فلاں لفظ کا کتنا وزن ۔۔ اور ہجوں کا علم اتنا وسیع ہے ساتھ میں پیچیدگیاں بھی کہ جو کوئی اس سمندر سے نکل آئے وہی شاعر ہے ۔۔باقی مبتدی ۔۔
 

آوازِ دوست

محفلین
مشق سخن کو مشق کی طرح لیا ہی نہیں ۔۔۔پچھلے سال مئی جون میں کی اور اس سال میں حاضر مئی کے آخر سے ہوئی ۔۔اس سفر کو اگر مستقل کرتی تو افاقہ ہو چکا ہوتا۔۔ مجھے کسی بات کا پتا نہیں تھا ۔۔۔ مگر وزن سیکھا عروض کی سائٹ سے ۔۔پھر بعد میں تقطیع آگئی ۔۔ آپ کو پتا میں وزن رکھ رکھ کے پہلے پہل چیک کیا کرتی تھی ۔فلاں لفظ کا کتنا وزن ۔۔ اور ہجوں کا علم اتنا وسیع ہے ساتھ میں پیچیدگیاں بھی کہ جو کوئی اس سمندر سے نکل آئے وہی شاعر ہے ۔۔باقی مبتدی ۔۔
میں کوشش ضرور کروں گا لیکن مجھے نہیں لگتا کہ میں قواعد کی اندھی پیروی کر پاؤں گا سو اگر پابند شاعری کی تنگ نظری کا سامنا ہوا تو ہم اپنا پڑاؤ نثری شاعری کے آنگن میں ڈال لیں گے۔ مجھے ہمیشہ ہی وہاں کشادگی اور فراخی کا احساس ہوا ہے :)
 

نور وجدان

لائبریرین
میں کوشش ضرور کروں گا لیکن مجھے نہیں لگتا کہ میں قواعد کی اندھی پیروی کر پاؤں گا سو اگر پابند شاعری کی تنگ نظری کا سامنا ہوا تو ہم اپنا پڑاؤ نثری شاعری کے آنگن میں ڈال لیں گے۔ مجھے ہمیشہ ہی وہاں کشادگی اور فراخی کا احساس ہوا ہے :)

جس کو آپ پابندی کہ رہے نا وہی حسن ہے ۔۔
 

ابن رضا

لائبریرین
میں کوشش ضرور کروں گا لیکن مجھے نہیں لگتا کہ میں قواعد کی اندھی پیروی کر پاؤں گا سو اگر پابند شاعری کی تنگ نظری کا سامنا ہوا تو ہم اپنا پڑاؤ نثری شاعری کے آنگن میں ڈال لیں گے۔ مجھے ہمیشہ ہی وہاں کشادگی اور فراخی کا احساس ہوا ہے :)
قواعد سخن کو نکھارنے، رواں کرنے ، جمالیاتی اور موسیقیت کی سطح کو بلندتر کرنے کے لیے ہوتےہیں تاکہ ذوق کی بہتر سے بہتر تسکین ممکن ہو نہ کہ یہ خیال کو سبوتاژ کرنے توڑنے مروڑنے یا تنگ نظری میں جھونکنے کے لیے ہوتے ہیں۔ آپ کو نامورسخنوروں میں کوئی ایک بھی ایسی مثال نہیں ملے گی جو ان قواعد سے دور بھاگے ہوں بلکہ انہوں نے ان کا بہتر سے بہتر استعمال کر کے نام پیدا کیا جو تا دیر لوگ یاد رکھیں گے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
جس کو آپ پابندی کہ رہے نا وہی حسن ہے ۔۔
حُسن تو بس دیکھنے والے کی نظر میں ہوتا ہے۔ میں اپنے پسندیدہ شُعراء کے کلام کا جائزہ لوں گا اگر وہ بھی اِسی حُسن کے شیدائی نکلے تو مجبوری ہے ورنہ کُچھ بھی حرفِ آخر نہیں :)
 

متلاشی

محفلین
شکریہ آپ دونوں کا کہ حوصلہ دیا ورنہ میں کہاں کہ کچھ کہ پاؤں ۔۔۔۔۔ مجھے شاید اپنی کمی کا اندازہ ہے ۔۔وہ یہ کہ پابند بحر کے ہوتے ہوئے مصرعہ سازی چست نہیں ہے ساتھ ساتھ میں تعقید لفظی ہے ۔۔۔ اس کے باوجود میں اس کی ٹھیک نہیں کر پائی ۔۔۔ اگر کوئی ایک یا دو مصرعہ کو بدل کر دکھا دے تو مجھے روشنی ملے ۔۔۔ باوجود کوشش کی میں اس کو ٹھیک نہیں کر پائی کہ آزاد نظم کہنی ہی اس لیے تھی کہ میں موقف کو واضح کرنا سیکھ پاؤں اور شاید اور بھی کہوں ۔۔ اس کی اصلاح ہو، ایک دو مصرعوں کی ہی۔۔۔ تاکہ اگلی نظم میں غلطی نہ کروں ۔
بہنا اصلاح تو اساتذہ ہی کریں گے ۔۔۔ میں تو خود ہی مبتدی ہوں ۔۔۔ آپ کو ان باکس میں کچھ مشورے دوں گا۔۔۔!
 
Top