نتائج تلاش

  1. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    گھوڑا گلی میں ایک شام جب دھوپ مر رہی تھی شام آہیں بھر رہی تھی گذرے ہوئے دنوںکے چہرے بجھے ہوئے تھے آنکھیں دھواں دھواں تھیں غنچے جلے ہوئے تھے دور آسماں کے دل میں خنجر گڑے ہوئے تھے ہر دن چلا گیا تھا ہر رات سو گئی تھی ایسے میں تم نے آکر اس دل کو گدگدایا انجاں مسرتوں نے دروازہ کھٹکھٹایا...
  2. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    سبا تینی سبا تینی* تری آنکھیں زمیں کی آخری سرحد کی نگراں ہیں محبت کی نگہباں ہیں سباتینی سباتینی سمندر کی جواں لہروں کا بہتا خواب ہیں دونوں کسی کی جستجو میں رات دن بے تاب ہیں دونوں مئے نایاب ہیں دونوں سباتینی سباتینی محبت کرنے والوں کی طرح ہر وقت لڑتی ہیں کسی نوکیلے خنجر کی...
  3. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    اور اور ہم نے ایک دوسرے کو کھو دیا بادل دور سمندر کی آغوش میں پڑے سوتے رہے بلیاں برسرِ عام ہم بستری کے حق میں پر تشدد مظاہرے کرتی رہیں شہر گالم گلوچ میں مصروف رہے پہاڑ احمقوں کی طرح کھڑے آسمان کا منہ تکتے رہے دریا ڈھلانوں پر پھسلتے رہے گاؤں لاپرواہی سے سرجھکائے اونگھتے رہے کسی نے...
  4. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    خودغرض چاہے شب بے نقاب ہو جائے دن کی صورت خراب ہو جائے آسماں چاہے صرف گالی ہو یہ سمندر کا جام خالی ہو چاھے پھولوں کے دل پریشاں ہوں گاؤں برباد شہر ویراں ہوں سارے دریا کہیں پہ کھو جائیں چاند تارے یہ جا کے سو جائیں سب شعاعیں سیاہ ہو جائیں سارے نغمے تباہ ہو جائیں حرف اڑ جائیں لفظ...
  5. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    خوبصورت آشنا۔ ۔ ۔ خوبصورت آشنا آنکھوں کے نام زرد کلیاں سرخ شعلے سرد رات اجلی سندر ساعتوں کی جاگتی پیشانیاں قہقہوں کے ہاتھ پکڑے دور جاتی گھنٹیاں خوبصورت آشنا آنکھوں کے نام مردہ خوابوں کے کفن بچھڑے ہوئے نغموں کے گھر تازہ اشکوں کے علاقے بوڑھی آہوں کے دیار خوبصورت آشنا آنکھوں کے نام...
  6. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    زندگی کیا ہے ۔ ۔ ۔ زندگی کیا ہے ان آنکھوں کی بشارت ہی تو ہے ورنہ دنیا تونرا گھپلہ ہے شہر کیا شورو شغب مکرو ریا جھوٹ کی تصویریں ہیں اک طرف جلتے ہوئے گھر ہیں جہاں بچوں کی کمھلائی ہوئی چیخیں ہیں خاک میں پھولوں کی مٹتی ہوئی تحریریں ہیں دوسری سمت فصیلوں میں کہیں قید خوشی جاں بلب...
  7. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    یہ جو گہری اُداس۔ ۔ ۔ یہ جو گہری اُداس آنکھیں ہیں ان میں خوابیدہ سب زمانے ہیں سارے پھول ان کے نام لیوا ہیں چاند تاروں میں ان کی باتیں ہیں ان کی باہوں میں سب سمندر ہیں گیت دریا انہی کا گاتے ہیں ان سے چلتی ہے عشق کی دنیا شعر سب ان کی وار داتیں ہیں آسماں ان کا اک تصور ہے...
  8. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    تازہ سینہ میں ۔ ۔ ۔ تازہ سینہ میں محبت کا فسوں جاگا ہے خواب زاروں سے ستاروں کے سفینے اترے گھنٹیاں ننگے قدم، خاک بسر، جانے کہاں جاتی ہیں اس نئے دکھ کے لئے کوئی نئی دنیا ہو ہوں نئے پیڑ نیا چاند نیا سورج ہو ہوں نئے حرف نئے لفظ نئی نظمیں ہوں چاندنی رات کا ملبوس نہ یوں میلا ہو دھوپ کے...
  9. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    ان دو آنکھوں ۔ ۔ ۔ ان دو آنکھوں میں بہت دور کہیں گذرے موھوم زمانوں کی خموشی پہنے ایک محجوب خوشی رہتی ہے صاف شفّاف فضاؤں میں نگاہوں کی حدوں سے آگے خواب آوارہ پرندوں کی طرح دھیمے لہجہ میں کسی گیت کا بازو تھامے پھر میرے دل کی طرف آتے ہیں ان دو آنکھوں سے کوئی جاکے کہے آسمانوں...
  10. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    دل کے دروازہ پہ۔ ۔ ۔ دل کے دروازہ پہ اک نظم نے دستک دی ہے اِن دو آنکھوں کو سمندر کے کنارے لکھ دے گہری جھیلوں میں ستاروں کے دئے جلتے ہیں دھوپ نے سبز درختوں کے وطن لوٹ لئے دل کے دروازہ پہ اک نظم نے دستک دی ہے دونوں ہاتھوں میں نئے سرخ گلاب چودھویں رات کا مہتاب لئے دل کے دروازہ پہ...
  11. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    نہ اب شعلے بھڑکتے ہیں دلوں میں نہ وہ شوخی رہی ہے دلبروں میں بھری ہیں ہوشمندی کی کتابیں اڑی ہے خاک ایسی میکدوں میں میں ان لوگوں سے مل کر کیا کروں گا نہیں لگتا ہے یہ دل محفلوں میں اکیلا اس لئے میں گھومتا ہوں وہ آتا ہے ہمیشہ خلوتوں میں کھلی ہیں ہر طرف وہ درسگاہیں اضافہ ہو رہا...
  12. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    نظر آیا ہے وہ آکر بنوں میں جسے ڈھونڈا سدا آبادیوں میں یہ اب کس کی سواری آرہی ہے درخت آئے کھڑے ہیں راستوں میں ستارے کیسی باتیں کر رہے ہیں یہ کس کا تذکرہ ہے تتلیوں میں پرندے کس کے نغمے گا رہے ہیں خموشی کیوں ہے اتنی پتھروں میں یہ دریا رات دن کیوں چل رہے ہیں یہ کس نے آگ...
  13. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    نہیں یہ ذہن تنہا الجھنوں میں ہے میرا دل بھی مشکل مرحلوں میں مرا پھولوں سے مطلب پھول وہ ہیں جو کھلتے ہیں ہمیشہ آئینوں میں میں اُن اشکوں کا ماتم کررہا ہوں جو دب کر رہ گئے ہیں قہقہوں میں نکل کر خود سے تجھ کو ڈھونڈتے ہیں ہے میرا نام بھی اُن پاگلوں میں یہ سارے چاند تارے اجنبی...
  14. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    بجھ گئے ہیں جو دئے جلتے تھے اُن گالوں میں اب کوئی بھی نہیں آئے گا تری چالوں میں ایک ہی پَل میں وہ کس طرح زمیں بوس ہوئی وہ عمارت جو بنائی تھی کئی سالوں میں کل تو تقدیر ترے ساتھ پھرا کرتی تھی آج پوچھے گا تجھے کون بُرے حالوں میں وقت جس نے انہیں بچپن میں لگایا تھا خضاب کرنے آیا ہے...
  15. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    کس نے اس طرح مرے دل کی طرح ڈالی ہے پہلے دن سے یہ کرایہ کے لئے خالی ہے اس تغافل سے تو لگتا ہے کہ اب اپنے لئے کائنات اُس نے کوئی اور بنا ڈالی ہے تیرے آنے کی تو صورت ہے نہ امید کوئی بھیج دے کوئی کرن رات بہت کالی ہے تم تو پاگل ہو چلو جاؤ کہیں اور مرو نام لینا بھی محبت کا یہاں گالی...
  16. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    دل اسی بات پر خفا بھی ہے آپ سے میں نے سب کہا بھی ہے آج پھر وہ نظر اٹھی ہوگی اس لئے درد کچھ سوا بھی ہے دیکھ کر سب نے موند لیں آنکھیں کوئی دنیا سے خوش گیا بھی ہے جانے کیوں اجنبی سا لگتا ہے وہ جو کم بخت آشنا بھی ہے توڑ کر دل کہاں پہ جاؤ گے اس سے اچھی کوئی جگہ بھی ہے جان سے...
  17. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    کچھ تو ظالم تری نگہ بھی ہے دل کو مرنے کا شوق سا بھی ہے موت اُس قصرِ ناز کی جانب کیا کوئی اور راستہ بھی ہے جو تجھے ڈھونڈنے گیا خود سے اُس بچارے کا کچھ پتہ بھی ہے ڈوب جا اُس کی گہری آنکھوں میں اس مرض کی یہی دوا بھی ہے ہر طرف تجھ کو ڈھونڈتا پھرتا چاند تاروں کا قافلہ بھی ہے...
  18. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    شاعری کو دکاں بنا دوں گا میں تجھے داستاں بنا دوں گا چاند تارے سمیٹ کر سارے اک نیا آسماں بنا دوں گا تیرا چہرہ اتار کر دل میں خود کو میں جاوداں بنا دوں گا تو یہاں خوش نہیں تو تیرے لئے کوئی تازہ جہاں بنا دوں گا چھیڑ کر نغمۂ محبت پھر دل کو میں نوجواں بنا دوں گا شاعری کے لطیف...
  19. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    دل تجھے دیکھ دیکھ ڈولے گا منہ سے اک لفظ بھی نہ بولے گا دیکھنا یہ حقیر پُر تقصیر سارے اسرار تیرے کھولے گا چل بسا رات وہ ستارہ بھی اب یہ کھڑکی کوئی نہ کھولے گا خاک پر خاک کچھ اثر ہوگا چھوڑ موتی کہاں یہ رولے گا کس کو معلوم تھا کہ خود یہ دل میری دنیا میں زھر گھولے گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔...
  20. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    بس یہی سوچ کر گلہ بھی ہے آپ نے حالِ دل سنا بھی ہے ہر طرف ایک آہ و زاری ہے اس نظر سے کوئی بچا بھی ہے آپ کو کیا خبر محبت کی آپ نے دل کبھی دیا بھی ہے ایک سے دن ہیں ایک سی راتیں تیری دنیا میں کچھ نیا بھی ہے اب بھی یہ دل اُسی پہ مرتا ہے ظلم کی کوئی انتہا بھی ہے اے ستارو...
Top