گھوڑا گلی میں ایک شام
جب دھوپ مر رہی تھی
شام آہیں بھر رہی تھی
گذرے ہوئے دنوںکے چہرے بجھے ہوئے تھے
آنکھیں دھواں دھواں تھیں
غنچے جلے ہوئے تھے
دور آسماں کے دل میں خنجر گڑے ہوئے تھے
ہر دن چلا گیا تھا ہر رات سو گئی تھی
ایسے میں تم نے آکر اس دل کو گدگدایا
انجاں مسرتوں نے دروازہ کھٹکھٹایا...