آفاق کے کنارے ۔ ۔ ۔
سورج کے بہتے خوں سے گلنار ہوگئے ہیں
وہ دھوپ کی صراحی ٹوٹی ہوئی پڑی ہے
پھر شام کی سیاہی دہلیز پر کھڑی ہے
کیا رات ہوگئی ہے
ڈرتے تھے جس سے سارے
وہ بات ہو گئی ہے
مہجور وادیوں میں
متروک راستوں پر
گمنام جنگلوں میں
روتی ہوئی شعاعیں اک خواب بُن رہی ہیں
ظلمت کی د استاں کا...