نتائج تلاش

  1. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    یہاں ہر وقت یہ میلہ رہے گا مگر یہ دل یونہی تنہا رہے گا جلیں گے جب تلک یہ چاند تارے ہمارے عشق کا چرچا رہے گا یہ دل بھی ڈوب جائے گا کسی دن چڑھا جب حُسن کا دریا رہے گا خلاؤں میں زمیں گم ہو گئی ہے اکیلا آسماں روتا رہے گا تجھے یوں بھولنا ممکن نہیں ہے ابھی دل میں تِرا سودا رہے گا...
  2. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    نہیں قبول مجھے آفتاب کی مرضی مری زمیں پہ چلے گی جناب کی مرضی یہ خودکشی نہیں تاثیر ہے محبت کی خود اپنا خون کرے گر گلاب کی مرضی اٹھا کے رات کی باھوں میں اُس کو ڈال دیا کسی نے پوچھی نہیں ماھتاب کی مرضی ہر ایک لفظ مقفل ہر ایک حرف خموش کسی پہ کیسے کھلے دل کتاب کی مرضی ہمیں تو پینے سے...
  3. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    جس کو اپنانے میں اک عرصہ لگا اجنبی ہونے میں بس لمحہ لگا لوگ تو پہلے سے تھے ناآشنا آج آئینہ بھی بیگانہ لگا اس لئے دل میں بلایا ہے تجھے اپنا اپنا سا تیرا چہرہ لگا ٹھیک ہے سب کچھ مگر اس کے بغیر یہ جہاں مجھ کو تو ویرانہ لگا سہمی سہمی جارہی ہے چاندنی پیچھے پیچھے ہے وہی لڑکا لگا سب...
  4. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    شہر کی اس تنگ دامانی سے یہ دل تنگ ہے مجھ کو رہنے کے لئے چھوٹا سا کوئی گاؤں دے اب تو اس بستی پہ نازل موسموں کا قہر ہو گرمیوں میں دھوپ ایسی سردیوں میں چھاؤں دے یہ تو ہر رستے پہ چلنے کے لئے تیار ہیں جو فقط تیری طرف اٹھیں مجھے وہ پاؤں دے ہم تمہارے ہیں ہمیں اس بات سے مطلب نہیں آنسوؤں...
  5. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    گھر کے باھر گھر کے اندر جو بھی ہو دیکھتی ہیں سب بچاری کھڑکیاں دھوپ میں کرتی ہیں شامل چاندنی ایسی دیکھی ہیں لکھاری کھڑکیاں جن سے آتی ہے دلوں میں روشنی ہم نے کھولی ہیں وہ ساری کھڑکیاں دھوپ کے آنگن میں کھلتی ہیں تمام جانتا ہوں میں تمہاری کھڑکیاں چاند ہو سورج ہو یا بادِ نسیم ہار...
  6. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    بارشوں کے گھر بساتے ہیں پرندے اور درخت دھوپ کی قلمیں لگاتے ہیں پرندے اور درخت چلتے چلتے ہر قدم پر لڑکھڑاجاتا ہوں میں مجھ کو گرنے سے بچاتے ہیں پرندے اور درخت کاغذی چہروں سے میری شاعری کو کیا غرض میرے سارے گیت گاتے ہیں پرندے اور درخت زندگی بے چین ہے دنیا سے جانے کے لئے یہ تو اُس کا...
  7. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    ہے سمندر کہیں چلّاتی ہوا ہے پانی کہیں دریا ہے کہیں اڑتی گھٹا ہے پانی اُس کے رخساروں میں بن جاتا ہے یہ سرخ گلاب جلتی آہوں کی مرے دل میں چتا ہے پانی کہیں شاداب درختوں کا نیا سبز لباس آسمانوں کی کہیں نیلی ردا ہے پانی سرخ پھولوں کے نئے شہر ہوئے ہیں آباد خاک سے جب بھی یہاں آکے ملا ہے...
  8. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    اب آسمان کے آگے نہ ہاتھ پھیلانا زمیں کے حسن کی خود پاسبان ہے مٹی کہیں گلاب سے چہروں کو روند ڈالا ہے کہیں پہ ماں کی طرح مہربان ہے مٹی کوئی بھی آئے سکندر ہو یا قلندر ہو ہر اک کے واسطے جائے امان ہے مٹی زمانہ چھین سکا ہے نہ اس کی شادابی اُسی طرح سے ابھی تک جوان ہے مٹی کوئی بھی آکے...
  9. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    بدل گیا ہے وہ فرسودہ عاشقی کا نظام چُنا ہے مُجھ کو نئے عاشقوں نے اپنا امام جہاں سے سیکھ کے آتے ہیں گفتگو دریا وہیں سے مجھ پہ اتارا گیا یہ درد کلام کُھلا ملا تھا وہ آنکھوں کا میکدہ شب بھر نہ پوچھ کیسے چڑھائے ہیں ہم نے جام پہ جام نہ ڈھنگ سے کبھی عقل و خِرد کی بات سنی نہ اختیار کیا...
  10. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    چاہنے والے خوب جیتے ہیں زخم کھاتے ہیں اشک پیتے ہیں تری یاد یں بھی ساتھ چھوڑ گئیں ایسے لمحے بھی ہم پہ بیتے ہیں ایسے لوگوں کی اب ضرورت ہے وہ دلوں کے جو چاک سیتے ہیں کیا عجب کھیل ہے محبت بھی ہارنے والے لوگ جیتے ہیں جب سے آنکھوں کی یہ دکان کھلی رات دن ہم شراب پیتے ہیں دل...
  11. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    تری نگاہ کا نیلم ترے لبوں کے عقیق سوادِ غم میں سدا سے مرے جنوں کے رفیق زمانہ اس لئے سب تجھ پہ جان دیتا ہے تری نگاہ عنایت تری زبان خلیق یہ آسمان کی ہم عصر نیلگوں آنکھیں نظر ملائیں تو گہرے سمندروں سے عمیق جو لوگ دور کھڑے ہم پہ مسکراتے ہیں انہیں بھی حد سے گذرنے کی اب ملے توفیق تری...
  12. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    دل میں پوشیدہ کیا خزینے ہیں آنسو نکلے ہیں یا نگینے ہیں آسماں تیری جھیل میں کب سے روشنی کے رواں سفینے ہیں جس پہ مرتے ہیں اس سے ڈرتے ہیں چاھتوں کے عجب قرینے ہیں تم بھی کچھ بے وفا سے لگتے ہو دوست احباب بھی کمینے ہیں جن کی اشکوں سے آبیاری کی بیٹھ کر اب وہ زخم سینے میں...
  13. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    عالمِ نزع میں اب تیرہ شبی لگتی ہے آج سورج کی ہر اک بات کھری لگتی ہے چاندنی حسن کا بازار لگا ہو گویا مجھ کو یہ تاروں بھری رات بھلی لگتی ہے ایک ٹوٹا ہوا پیمانہ لئے ہاتھوں میں روز آتی ہے سحر روز نئی لگتی ہے موت سے اب کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا اب مجھے اس کی ہر اک بات بُری لگتی ہے...
  14. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    چھوڑ کر وہ جہاں چلا آیا تجھ سے ملنے یہاں چلا آیا یہ تو سوداگروں کی بستی ہے سوچتا ہوں کہاں چلا آیا عقل مجھ کو نہیں خرید سکی ہو کے میں بدگماں چلا آیا بچھ گئی ہے زمیں ضیافت کو کون یہ میہماں چلا آیا پھر فضاؤں سے وجد برسے گا پھر وہی نغمہ خواں چلا آیا ڈھونڈنے کس کو ان خلاؤں میں...
  15. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    اپنے گھر کو بھی کہیں آگ لگاتا ہے کوئی دل میں رہنے کا نرالا ہے یہ دستور ترا اور کیا تجھ سے محبت کا صلہ چاہے گا ساری دنیا میں دوانہ ہوا مشہور ترا وہ تو رہتا ہے کہیں تیرے رگ جاں کے قریب اب بھی تو دور ہے اُس سے تو یہ مقدور ترا کبھی تاروں کبھی پھولوں کی طرف جاتا ہوں ہر طرف ڈھونڈ رہا ہوں...
  16. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    تجھ تک آنے کے لئے ہے یہ نشانی کافی مسکراتے ہوئے اک شاخ پہ دو رنگ کے پھول دیکھو یہ جوش نمو کیسی قیامت شے ہے لب آھن پہ کھلا دیتی ہے یوں زنگ کے پھول کوئی موسم ہو انہیں اس سے سروکار نہیں ہنستے رہتے ہیں ہر اک حال میں یہ سنگ کے پھول آئینہ دیکھ کے یوں ناز سے شرماؤ نہیں دیکھنا اور...
  17. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    بہہ رہی ہے قریہ قریہ کوبکو چاندنی کی نرم شیریں گفتگو جس کو بارش کی کتابیں یاد تھیں پیاس کے صحرا میں ہے وہ آبجو تو نہیں ہے گر تو دل کو رات دن مضطرب رکھتی ہے کس کی جستجو کس کو آنکھیں ڈھونڈتی ہیں ہر طرف پل رہی ہے دل میں کس کی آرزو تجھ سے ملنے کا اگر امکاں نہیں کیا کروں گا میں...
  18. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    یہ دل پاگل۔ ۔ ۔ یہ دل پاگل سدا بے کل نظر آتی ہے ہر بستی اسے جنگل یہ دل پاگل حسیں چہروں پہ مرنے کے لیے ہر وقت آمادہ بظاہر دیکھنے میں ہے بہت بھولا بہت سادہ دھڑکتا ہے بہت مدّہم بہت کومل یہ دل پاگل محبت کی کہانی میں ہمیشہ مرکزی کردار کرتاہے نہیں جو تھوکتا اس پر یہ اُس سے پیار کرتا ہے...
  19. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    آفاق کے کنارے ۔ ۔ ۔ سورج کے بہتے خوں سے گلنار ہوگئے ہیں وہ دھوپ کی صراحی ٹوٹی ہوئی پڑی ہے پھر شام کی سیاہی دہلیز پر کھڑی ہے کیا رات ہوگئی ہے ڈرتے تھے جس سے سارے وہ بات ہو گئی ہے مہجور وادیوں میں متروک راستوں پر گمنام جنگلوں میں روتی ہوئی شعاعیں اک خواب بُن رہی ہیں ظلمت کی د استاں کا...
  20. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    پانیوں کو جانے کیوں اس طرح کی جلدی ہے یہ زمیں کے چہرہ پر کس نے خاک مَل دی ہے ۔ ۔ ۔ ٭٭٭۔ ۔ ۔
Top