مسجداخترالایمان
دور، برگد کی گھنی چھاؤں میں خاموش و ملول
جس جگہ رات کے تاریک کفن کے نیچے
ماضی و حال گنہگار نمازی کی طرح
اپنے اعمال پہ رو لیتے ہیں چپکے چپکے
ایک ویران سی مسجد کا شکستہ سا کلس
پاس بہتی ہوئی ندی کو تکا کرتا ہے
اور ٹوٹی ہوئی دیوار پہ چنڈول کبھی
گیت پھیکا سا کوئی چھیڑ دیا کرتا ہے...
میں تو ٹھیک ہوں چاچو
آپ بھول گئے
ابھی ابھی شوکت پرویز بھائی سے بات ہو رہی تھی ۔۔۔
میں نے یہ جاننے کے لئے فون کیا تھا کہ محفل کیوں نہیں آ رہے آجکل لیکن ان کے صاحبزادے رو رہے تھے تو میں نے کہا کل بات کرتے ہیں آپ بچے کو چپ کیجئے ۔