پل تری یاد کے بہانے کے
ہم نہ بھولے، نہ تھے بھلانے کے
توڑ ڈالوں نہ کیوں سبھی بندھن
ضبط کے، صبر کے ، زمانے کے
اب جو بولوں تو کھول کر کہہ دوں
بھید سارے جو تھے چھپانے کے
کیسے اس کے بغیر کہہ ڈالوں
تھے جو قصے اسے سنانے کے
زندگی اب نہ مجھ کو بھائیں ذرا
تیرے انداز دل لبھانے کے
ہم نے سینچے ہیں...