آپ شاید فراز کی اس غزل کی بات کر رہے ہیں:
کس نے کہا تھا کہ وحشت میں چھانیے صحرا
کڑی ہے دھوپ تو اب سر پہ تانیے صحرا
بس اک ذرا سے اُجڑنے پہ زعم کتنا ہے
یہ دل بضد ہے کہ اب اس کو مانیے صحرا
کسی کی آبلہ پائی عنایتِ رہِ دوست
کسی کی چاک قبائی نشانیِ صحرا
یہ زندگی کہ خیاباں بھی ہے خرابہ بھی
اب اس...